دنیا
سعودی عرب امریکی جرنیلوں کو بھرتی کرنے لگا
سعودی عرب ایک بار پھر دفاعی خریداری کے اعتبار سے دنیا کے پانچ بڑے ملکوں میں شامل ہو گیا ہے ۔ دنیا بھر میں دفاعی اخراجات کے حوالے سے جاری ہونے والی نئی رپورٹ میں اس کی تصدیق ہو گئی۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب بھاری دفاعی اخراجات کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے ۔ دو ہزار بائیس میں دنیا بھر کی دفاعی خریداری کا تین فیصد شیئر سعودی عرب کا رہا۔ سعودی عرب نے دو ہزار بائیس میں اپنی فوج پر پچھتر ارب ڈالر خرچ کیا جبکہ دو ہزار اکیس میں یہ خرچ پچپن اعشاریہ چھ ارب ڈالر تھا۔اس سے پہلے سعودی عرب دو ہزار بیس دفاعی اخراجات کے حوالے سے پانچ بڑے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا۔
سعودی عرب جی ٹونٹی ملکوں میں تیزی سے ترقی کرنے والی ایک معیشت ہے جس کا گروتھ ریٹ پچھلے سال آٹھ اعشاریہ سات رہا۔
امریکا سعودی عرب کا سب سے بڑا ہتھیاروں کا سپلائر ہے جس نے سعودی عرب کو اب تک فارن ملٹری سیلز سسٹم کے تحت ایک سو چھبیس ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔ امریکی ارکان کانگریس نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت رکوانے کی کوششیں کیں لیکن امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی سپلائی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔
پچھلے ماہ امریکی ارکان کانگریس کے ایک چھوٹے گروپ نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی بائیڈن انتظامیہ کی انسانی حقوق رپورٹ سے مشروط کرنے کا بل بھی پیش کیا تھا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی صورت میں ہتھیاروں کی سپلائی معطل کرنے کی تجویز پیش کی ۔
سعودی عرب نے امریکا سے فوجی ساز و سامان کی خریداری کے علاوہ امریکی فوجی مہارت سے بھی فائدہ اٹھایا۔پچھلے سال واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب ریٹائرڈ امریکی فوجی افسروں، بشمول جنرلز اور ایڈمرلز، فوجی کنسلٹنٹ اور کنٹریکٹر کے طور پر بھرتی کر رہا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن سعودی عرب کو ایک اچھوت ریاست بنانے کے دعووں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے لیکن ان کے دو سالہ اقتدار میں امریکا نے سعودی عرب کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے ساتھ تعلقات بحالی کی راہ اپنائی ہوئی ہے۔
سعودی عرب بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے آزاد خارجہ پالیسی اپنانے کی کوشش کر رہا ہے اور حال ہی میں سعودی عرب نے چین کی ثالثی میں ایران کے ساتھ تعلقات دوبارہ استوار کئے ہیں ۔