ٹاپ سٹوریز

لاپتہ سیاحتی آبدوز کی تلاش جاری، زیر آب شور کی آوازیں سنی گئیں، کل صبح تک کی امیدیں باقی

Published

on

اٹلانٹک میں لاپتہ ہونے والی سیاحتی آبدوز کی تلاش کے دوران کینیڈا کے ایک ہوائی جہاز نے پانی کے نیچے شور کی آواز سنی، اس شور کی آواز کے بعد تلاش ٹیموں نے زیر آب روبوٹک آپریشن کا مقام تبدیل کیا تاکہ اس شور  کے مقام پر کھوج لگایا جا سکے۔ یہ بات امریکی کوسٹ گارڈز نے ٹویٹر پر کئی ٹویٹس میں بتائی۔

کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ تلاش کے مقام تبدیل کرنے کے بعد نئے مقام سے دور سے آپریٹ کی جانے والی وہیکل ( آر او وی) خالی ہاتھ لوٹی لیکن تلاش جاری رکھی جائے گی

کوسٹ گارڈز نے زیرآب شور کی وضاحت نہیں کی کہ کس طرح کی آوازیں سنائی دیں،امریکی ٹی وی سی این این امریکی حکومت کی اندرونی خط و کتابت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈین ہوائی جہاز کو تیس منٹ کے وقفے سے دھماکے کی آوازیں سنائی دیں۔

ایک اور امریکی میڈیا رولنگ سٹون نے رپورٹ یا کہ ان دھماکوں کی آوازیں علاقے میں تعینات کئے گئے آواز کا پتہ چلانے والے آلات نے دریافت کیں، اس کے مزید آلات پر بھی یہ آوازیں دریافت ہوئیں۔

سی این این کے مطابق پہلی بار سنائی دینے والے دھماکوں کے چار گھنٹے بعد بھی دوبارہ آوازیں سنائی دیں، لیکن دوبارہ سنی گئی آوازوں کو دھماکے سے تشبیہہ نہیں دی جا سکتی۔

سیاحتی آبدوز زیر آب 96 گھنٹے گزارنے کی اہلیت رکھتی ہے، اس اعتبار سے جمعرات کی صبح تک اس آبدوز میں آکسیجن موجود رہ سکتی ہے۔

اس آبدوز میں ایک پائلٹ اور چار سیاح 1912 میں ڈوبنے والے برطانوی جہاز کا ملبہ دیکھنے گئے تھے جن میں دو پاکستانی باپ بیٹا بھی شامل ہیں۔

امریکا اور کینیڈا کے ہوائی جہازوں نے کھلے سمدر پر 7600 مربع میل کے علاقے پر پروازیں کر کے لاپتہ آبدوز کو تلاش کرنے کی کوشش کی، یہ رقبہ امریکی ریاست کنکٹیکٹ سے بھی بڑا ہے۔

ایک کمرشل بحری جہاز بھی اس تلاش کے مشن میں شریک ہے، فرانس کا ایک بحری جہاز گہرے سمندر میں غوطہ لگانے والے روبوٹس کے ساتھ اس مشن کا حصہ ہے۔

تلاش کرنے والی ٹیموں کو وقت اور دیگر رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے، آبدوز باہر سے بولٹس کے ساتھ سیل ہے اس لیے اندر موجود افراد بیرونی مدد کے بغیر باہر نہیں آ سکتے۔

آبدوز سمندر میں 3 ہزار 810 میٹر گہرائی کے اندر گئی تھی، سمندر کے اس قدر اندر جانے کے لیے خصوصی آلات رکار ہوتے ہیں جو پانی کے شدید دباؤ کو برداشت کر سکیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن حالات کو بغور دیکھ رہے ہیں۔ آبدوز کی مالک کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ آبدوز کی تلاش کے لیے تمام دستیاب وسائل کو حرکت میں لا رہے ہیں اور تلاش آپریشن میں ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version