دنیا
آرائش و زیبائش پر خرچ اسراف ہے، طالبان کا فتویٰ، افغانستان میں آج سے بیوٹی پارلرز بند
افغانستان میں بیوٹی پارلرز بند کرنے کے لیے افغان طالبان کی حکومت کی طرف سے دی گئی ایک ماہ کی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے۔ افغان خواتین کے روزگار کا آخری ذریعہ بھی بند ہونے کو ہے۔
اگست 2021 میں اقتدار پر قبضے کے بعد سے طالبان نے خواتین پر کئی پابندیاں عائد کیں، جن میں لڑکیوں کے سکولوں کی بندش، یونیورسٹیز سے طالبات کا اخراج، دفاتر سے خواتین کی بیدخلی، پارکوں، جم اور فن فیئر میں داخلے پر پابندی اور اب بیوٹی پارلرز کی بندش پابندیوں کے سلسلے کی نئی کڑی ہے۔
طالبان حکومت کے اس فیصلے سے افغانستان بھر میں ہزاروں پارلرز بند ہو جائیں گے، یہ پارلرز کئی خاندانوں کے لیے واحد ذریعہ آمدن ہیں اور خواتین کے سماجی میل جول کا آخری ذریعہ بھی ختم ہوجائے گا۔
کابل کے ایک سیلون میں ایک کسٹمر بہارہ نے کہا کہ ہم یہاں آ کر گھنٹوں باتیں کرتی تھیں، پارکوں میں جانا منع ہے، جم جانا منع ہے، ہم کیا کریں؟ کہاں جائیں؟۔
پچھلے ہفتے بیوٹی پارلرز کی بندش کے فیصلے کے خلاف خواتین کے احتجاج پر طالبان نے ہوائی فائرگ کی اور انہیں منتشر کرنے کے لیے پانی کی گن کا بھی استعمال کیا۔
طالبان کی وزارت نہی عن المنکر کا کہنا ہے کہ پارلرز میں خرچ اسراف ہے اور زیادہ میک اپ کی وجہ سے نماز کے لیے درست طریقے سے وضو بھی نہیں کیا جا سکتا اور پلکوں اور بالوں کی آرائش ممنوع ہے۔