صحت

جین تھراپی سے سماعت بحالی کے کامیاب تجربات

Published

on

دنیا بھر میں شور کی آلودگی، سمارٹ فونز اور ہینڈز فری کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث سماعت میں کمی اور بہرے پن کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کنگز کالج لندن کے شعبہ سائیکاٹری، سائیکالوجی اینڈ نیورو سائنسز کے سائنسدانوں نے بہرے پن کا شکار چوہوں پر مخصوص جین تکنیک سے سماعت کی بحال کے کامیاب تجربات کیے ہیں۔

8 اگست کو نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز امریکہ کی پروسیڈنگ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے سائنسدان پر امید ہیں کہ جین تھیراپی کے ذریعے مستقبل میں انسانوں میں بھی سماعت کی بحالی ممکن ہو گی۔

تحقیق کا پسِ منظر

کنگز کالج لندن سے وابستہ سائنسدان کیرن سٹیل کے مطابق انسانوں میں سماعت میں آہستہ آہستہ کمی کے پیچھے بہت سے عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ عموما عمر میں اضافے کے ساتھ بوڑھے افراد کی سماعت کم ہونے لگتی ہے، جس کا تعلق کان کے اندر موجود سیال مادے سے ہوتا ہے، جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کی ایک مخصوص مقدار شامل ہوتی ہے۔

کیرن بتاتی ہیں کہ اس سیال مادے پر بہت سے چھوٹے بال نما عضو ہوتے ہیں، جو بیرونی ماحول سے آواز کی وائبریشن یا تھرتھراہٹ کو آگے بڑھاتے ہیں۔ کان کے اس حصے میں ایک مثبت الیکٹریکل وولٹیج کو برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے، جسے سائنسی اصطلاح میں “اینڈو کوکلیئر پوٹینشل” کہا جاتا ہے۔ یہ پوٹینشل بال نما عضو کی حساسیت کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

کیرن کے مطابق عمر کے ساتھ سماعت میں کمی ان ہیئر سیلز کی حساسیت کم ہونے سے ہوتی ہے، جسے بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ان کی ٹیم نے ایک “ماؤس ماڈل” تشکیل دے کر کان کے اس حصے پر تجربات کیے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ سماعت میں کمی اینڈو کوکلیئر پوٹینشل میں خلل یا نقص کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس نقص کی وجہ ایک جین بنتی ہے، جسے “سپنسٹر ہومولوگ ٹو” یا  “ایس پی این ایس ٹو” کہا جاتا ہے۔

چوہوں پر کی جانے والی تحقیق کیا ہے؟

 کیرن سٹیل کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ بڑھنے والے اعصابی امراض سے متعلق یہ سمجھا جاتا ہے کہ انہیں ریورس کیا جا سکتا ہے، جن میں سماعت کی کمی یا بہرہ پن بھی شامل ہے۔ ان کے مطابق چوہوں پر تحقیق سے کنگز کالج کے سائنسدانوں نے ثابت کیا ہے کہ نقص والی جین کی خرابی دور کر کے چوہوں میں درمیانے اور کم درجے کی فریکوئیسیز پر سماعت کی بحالی ممکن ہے۔

کیرن کہتی ہیں کہ اگرچہ خراب جین کو دوبارہ متحرک کرنے کا یہ طریقۂ کار کم عمر چوہوں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا ہے۔ یعنی یہ تکنیک ایک خاص عمر تک بہترین نتائج دے سکتی ہے

کیا اس تکنیک سے انسانوں میں سماعت کی بحالی ممکن ہو گی؟

اس تحقیق کی شریک مصنف ڈاکٹر ایلسا کا کہنا ہے کے ان کی ٹیم نے چوہوں پر تجربات کے لیے جو تکنیک استعمال کی ہے اگرچہ وہ براہ راست انسانوں پر قابل عمل نہیں مگر مستقبل میں اس حوالے سے پیش رفت ضرور متوقع ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ تکنیک صرف اس صورت میں استعمال کی جاتی ہے، جب سماعت میں کمی سپنسٹر ہومولوگ ٹو جین میں نقص کی وجہ سے ہوئی ہو۔

 ایلسا کے مطابق انسانوں میں اس طرح کے کیسز میں متاثرہ جین کی جین تھیراپی سے بدتریج سماعت میں کمی کو روکنا اور مکمل بحال کرنا ممکن ہو گا، جس پر ابھی مزید تحقیق کی جا رہی ہے۔

سماعت میں کمی یا بہرہ پن ایک عالمی مسئلہ

فروری 2023ء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق غیر محفوظ طریقہ سماعت اور ہینڈز فری کے کثرت سے استعمال کے باعث خدشہ ہے کہ دنیا بھر میں ایک بلین نوجوان مکمل یا جزوی بہرے پن کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسی رپورٹ کے اعداد و شمار مزید بتاتے ہیں کہ 2050ء تک 25 کروڑ افراد یعنی ہر دس میں سے ایک فرد کی قوت سماعت متاثر ہونے کا امکان ہے۔

دنیا بھر میں قوت سماعت کی بحالی کے لیےآلۂ سماعت، کوکلیئر امپلانٹ اور مڈل ایئر سرجری جیسے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جو نسبتا مہنگے اور وقتی حل فراہم کرتے ہیں۔ ابھی تک سماعت کی مکمل بحالی کا کوئی دیرپا علاج دریافت نہیں کیا جا سکا۔

 کنگز کالج لندن کی حالیہ تحقیق سے سائنسدانوں کو امید ہوئی ہے کہ کم عمر مریضوں میں متاثرہ جین کو دوبارہ متحرک کر کے سماعت بحال کرنا ممکن ہو گا

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version