ٹاپ سٹوریز

نئے مالیاتی معاہدے پر سربراہ کانفرنس، امیر ملک غریب ملکوں کے لیے 100 ارب ڈالر امداد کا وعدہ نبھانے پر راضی

Published

on

پیرس میں نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے لیے ہونے والی سربراہ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ  وہ ترقی پذیر ملکوں کے لیے 200 ارب ڈالرز کی اضافی رقم نکالیں اور اپنی بیلنس شیٹ کو مزید مضبوطی سے چلا کر کچھ خطرات مول لیں۔

سربراہ کانفرنس میں شریک 40 سربراہوں میں سے کئی ایک نے شکوہ کیا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک  ماحولیاتی تبدیلی، کووڈ کے بعد کی غریب ملکوں کی معاشی صورت حال جیسے نئے مسائل سے نمٹنے میں ناکام رہے اور فرسودہ ہو چکے ہیں۔

سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم کثیرالقومی ترقیاتی بینکوں سے توقع کرتے ہیں کہ اگلے دس برسوں میں وہ اپنی قرض دینے کی صلاحیت میں 200 ارب ڈالر تک اضافہ کریں گے اور مزید خطرات لینے کو تیار ہوں گے۔ اگر ان اصلاحات پر عمل ہوتا ہے تو ان کثیر القومی ترقیاتی بینکوں کو مزید سرمائے کی ضرورت ہوگی۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے اس سربراہی کانفرنس کے آغاز سے پہلے کہا تھا کہ ان اداروں کا سرمایہ بڑھانے پر غور کرنے سے پہلے ان اداروں سے مزید قرض نکالنے کی تدابیر اپنائی جانی چاہئیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکا ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے۔ پیرس میں فرانسیسی صدر کی میزبانی میں یہ سربراہ کانفرنس نئے مالیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھاے کے لیے بلائی گئی تھی۔

سربراہی اجلاس میں، دولت مند ممالک نے ترقی پذیر ممالک کے لیے 100 بلین ڈالر کے کلائمیٹ فنانس کے وعدے کو حتمی شکل دی اور حیاتیاتی تنوع اور جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک فنڈ تشکیل دیا۔

سو بلین ڈالر کا وعدہ غریب ممالک کی اصل ضروریات سے بہت کم ہے، لیکن یہ امیر ممالک کی جانب سے وعدے کے مطابق موسمیاتی فنڈز کی فراہمی میں ناکامی کی علامت بن گیا ہے۔

یہ سربراہ کانفرنس قرضوں کے بوجھ تلے دبے ملکوں کو ریلیف اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد سمیت کثیر جہتی روڈ میپ کی تیاری کے لیے بلائی گئی تھی، اس کانفرنس کی ماحولیاتی تدیلیوں سے نمٹنے کی سب سے بڑی وکیل بارباڈوس کی وزیراعظم تھیں۔

بارباڈوس کی وزیراعظم نے کانفرنس کے حتمی مرحلے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کا مسئلہ یہاں موجود ہم سب لوگوں سے بڑا مسئلہ ہے اور ہمیں مل کر اس سے نمٹنا ہوگا۔

باربا ڈوس کی وزیراعظم میا موٹلی نے کہا کہ کثیر القومی ترقیاتی بینکوں کو اپنے کاروبار کا طریقہ بدلنا پڑے گا،ایسا طریقہ اپنانا پڑے گا جوقابل قبول ہو، ہم پیرس سے صرف تقریریں کر کے نہیں جائیں گے بلکہ اس بات کو یقینی بنائیں گے جن باتوں پر ہمارا اتفاق ہوا ہے ان پر عمل بھی ہو۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version