پاکستان

مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی مکمل

Published

on

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت پر کھلی کاروائی مکمل کر لی، تمام گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کر لیے گئے، کونسل دستاویزات اور گواہیوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رائے دے گی۔ کاروائی کے دوران جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کے گزشتہ روز کونسل کو لکھے گئے خط کا تذکرہ بھی ہوا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیئرمین جوڈیشل کونسل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت ہوا، جس میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کے خلاف دائر شکایات پر کاروائی کی گئی۔

کونسل کارروائی میں گواہ زاہد رفیق نے لینڈ پرووائڈر راجہ صفدر کے حوالے سے دستاویزات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کے بیٹے کے لندن قیام کا ہم نے کوئی انتظام نہیں کیا، ایسی کوئی بات ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہے البتہ مظاہر نقوی کی بیٹی کیلئے لندن میں 5 ہزار پاونڈ ادا کئے گئے تھے۔

کونسل کارروائی میں سپریم کورٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سکیم کے صدر شیر افگن بھی پیش ہوئے اور بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی اور انکی اہلیہ کی ایک ایک ممبرشپ ہے، مظاہر نقوی کو ایک پلاٹ الاٹ کیا گیا۔

اجلاس میں مستعفی جج مظاہر نقوی کا خط بھی پڑھا گیا جس میں انہوں نے کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

کاروائی مکمل ہونے پر جوڈیشل کونسل نے قرار دیا کہ جسٹس ریٹائر مظاہر علی اکبر نقوی کونسل کارروائی میں شامل نہیں ہوئے، اگر کوئی بھی اس معاملہ پر کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ کونسل چئیرمین چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ایڈشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کر کے کہا آپ کا کام مکمل ہوگیا اور اب ہمارا کام شروع ہوگیا ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version