Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

سویڈن اور ڈنمارک کا قرآن پاک اور دیگر مذہبی کتابوں کی بیحرمتی پر پابندی لگانے کا فیصلہ

Published

on

Protesters hold copies of the Koran as they demonstrate outside the Consulate General of Sweden in Istanbul

ڈنمارک نے سکیورٹی اور سفارتی خدشات کے پیش نظر قرآن سمیت دیگر مذہبی کتابوں کو نذر آتش کرنے والے مظاہروں پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا۔

ڈنمارک کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جہاں آزادی اظہار کا تحفظ بہت ضروری ہے، اس طرح کے مظاہروں سے انتہا پسندوں کو فائدہ ہوتا ہے اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

کوپن ہیگن سفارتخانوں کے سامنے احتجاج سمیت کچھ حالات میں مداخلت کے لیے قانونی ذرائع تلاش کر رہا ہے۔

سویڈن کے وزیر اعظم نے بھی کہا کہ وہاں بھی اسی طرح کے عمل پر کام شروع ہو چکا ہے۔

دونوں اسکینڈینیوین ممالک حالیہ ہفتوں میں دباؤ میں آگئے ہیں، جب حکام نے متعدد متنازعہ مظاہروں کی اجازت دی تھی جہاں اسلام کی مقدس کتاب کو جلایا کیا گیا تھا، جس سے مسلم اکثریتی ممالک کے ساتھ سفارتی تناؤ پیدا ہوا تھا۔

اپنے بیان میں، ڈنمارک کی وزارت خارجہ نے کہا کہ  کچھ ایسے مظاہروں میں حکومت مداخلت چاہتی ہے جہاں دوسرے ممالک، ثقافتوں اور مذاہب کی توہین کی جا رہی ہو، اور اس کے نتیجے میں سکیورٹی خدشات سمیت ڈنمارک کے لیے اہم منفی نتائج ہو سکتے ہیں

لیکن ڈنمارک کی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار ایک بنیادی قدر ہے اور کوئی بھی تبدیلی “آئینی طور پر تحفظ یافتہ آزادی اظہار کے فریم ورک کے اندر اور اس انداز میں کی جانی چاہیے جو اس حقیقت کو تبدیل نہ کرے کہ ڈنمارک میں اظہار رائے کی آزادی بہت وسیع ہے”۔

بیان میں خاص طور پر اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ان متنازعہ مظاہروں نے ڈنمارک کی بین الاقوامی ساکھ پراثرات مرتب کیے ہیں۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ مظاہرے اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں ڈنمارک کو دنیا کے کئی حصوں میں “ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو دوسرے ممالک کی ثقافتوں، مذاہب اور روایات کی توہین اور تذلیل کی سہولت فراہم کرتا ہے”۔

ایک الگ بیان میں، سویڈن کے وزیر اعظم اولف کرسترسون نے کہا کہ اسی طرح کا ( مذہبی کتابیں جلانے پر پابندی) عمل پہلے سے جاری ہے اور انہوں نے تصدیق کی کہ وہ ڈینش ہم منصب میٹ فریڈرکسن کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔

انہوں نے انسٹاگرام پر لکھا، ہم نے اپنی قومی سلامتی اور سویڈن اور دنیا بھر میں سویڈن کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر غور کرنے کے لیے پہلے سے ہی قانونی صورتحال کا تجزیہ کرنا شروع کر دیا ہے.

جون میں سویڈن میں رہنے والے ایک عراقی عیسائی پناہ گزین نے سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کا نسخہ جلایا تھا۔

اس کے بعد اس شخص کو گزشتہ ہفتے دوسری بار قرآن مجید کا نسخہ جلانے کرنے کی اجازت دی گئی، جس کی وجہ سے بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے پرمظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا اور مظاہرین کی جانب سے آگ لگا دی تھی۔

اس کے بعد، پچھلے ہفتے ڈنمارک کے دو انتہاپسندوں نے کوپن ہیگن میں عراق کے سفارت خانے کے باہر زمین پر عراقی پرچم کے ساتھ ٹین کے ورق کی ٹرے میں قرآن پاک کا نسخہ جلا دیا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین