پاکستان

دہشتگردی کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال نہ کیا جائے، بلاول کا بھارت کو پیغام

Published

on

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو بھارت کے لیے اہم پیغام کا پلیٹ فارم بنایا اور بھارت کا نام لیے بغیر پاکستان کا پیغام اور موقف مضبوط انداز میں رکھا۔ بھارت پاکستان کو مطعون کرنے کے لیے دہشتگردی کا الزام دیتا ہے اور تعلقات بہتری کی ہر کوشش کو دہشتگردی کے الزمات کو مسترد کرتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی علاقائی اور عالمی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے، دہشت گردی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے  استعمال نہ کیا جائے،لوگوں کی اجتماعی حفاظت کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔

بھارت کے ساحلی شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہمیں اپنی ترجیحات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ پرامن افغانستان خطے کے استحکام کیلئے اہم ہے۔ریاستوں کے غیر قانونی اقدامات سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں حال ہی میں سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی کا سامنا کرنا پڑا،بھارت کا ایک تہائی حصہ پانی کےنیچے ہوتا تو صورتحال کیا ہوتی؟دنیا متحد ہوکر کام کرے تو کرہ ارض ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچ سکتا ہے۔۔ ہم بڑی قیمت پر اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایس سی او غربت کے خاتمے کیلئے قریبی تعاون کا ایک مضبوط کیس ہے۔۔ پاکستان کے تجویز کردہ غربت کے خاتمے پر خصوصی ورکنگ گروپ کا قیام اہم قدم ہوگا۔۔

پاکستان کے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انڈیا کو بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ انڈیا بین الاقوامی قوانین اوردو طرفہ تعلقات کی خلاف ورزی کر سکتا ہے تو بات چیت کا مستقبل کیا ہو گا؟ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ انڈیا کو کشمیر سے متعلق 4 اگست 2019 کی پوزیشن پر واپس آنا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک انڈیا پاکستان کے تعلقات ہیں تو ہمارا موقف ہمیشہ سے رہا کہ انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق چاہتے ہیں۔ نئی صورت حال میں اگست 2019 کے فیصلے میں جب انڈیا نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ اپنے دو طرفہ مذاکرات کو بھی متاثر کیا۔

انھوں نے واضح کیا کہ انڈیا نے 2019 اگست میں جو یکطرفہ قدم اٹھایا اس سے صورت حال مشکل ہوتی گئی تاہم کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ انھوں نے اپنے ملک کا موقف سامنے رکھا ہے اور ہم نے اپنا موقف سامنے رکھا ہے۔ انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر نے فورم کی میزبانی کے فرائض اچھی طرح انجام دیئے اور انھوں نے مجھے کسی موقع پر یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ انڈیا پاکستان کے دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کا فورم پر اثر ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انڈیا کے عوام اور ان کے میڈیا کا جو بھی موقف رہا ہو پاکستان تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان دونوں کے عوام امن چاہتے ہیں۔ پاکستانی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے اس لیے ہم دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نےامید ظاہر کی کہ انڈیا کھیلوں کے معاملے پر کوئی برا فیصلہ نہیں کرے گا۔ کھیلوں کو سفارتی تعلقات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا جس طرح میری آمد کو کور کیا گیا ہے اس سے محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اہمیت بہت ذیادہ ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version