پاکستان
کچے کے ڈاکوؤں کو ہر حال میں ختم کرنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پہلا اجلاس امن امان سے متعلق کیا، اجلاس میں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص اور شہید بینظیر آباد کے ڈویژنل کمشنر بذریعہ وڈیو لنک شریک ہوئے۔
وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے کچے کے علاقے میں امن امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی صورتحال سے مطمئن نہیں ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سکھر اور لاڑکانہ کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کو ہر حال ختم کرنا ہے، بلوچستان کی حکومت بن جائے تو پنجاب اور بلوچستان سے ملکر ڈاکوئوں کے خلاف کارروائی کرینگے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ پولیس، رینجرز اور دیگر ادارے مل کر صوبے کو منشیات سے پاک کریں۔
آئی جی سندھ رفعت مختار نے اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں 48000 پولیس فورس ہے، جس میں سے 12000 پولیس اہلکار تھانوں میں تعینات ہیں۔ وزیر اعلی کے تھانوں میں نفری بڑھا کر 24000 کرنے کی ہدایت کی ۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں جنوری اور فروری میں 23 افراد ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، وزیر اعلی کے اسٹریٹ کرائم کے ہاٹ اسپاٹ پر پولیس کی نفری بڑھانے کی ہدایت کی۔
آئی جی نے بتایا کہ نئے سال کے دو ماہ میں 3953 موبائل فون چھیننے گئے، جبکہ 46 کاریں اور 1537 موٹر سائیکلز بھی چھینی گئیں۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ 679 اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف انکائونٹرز کئے ہیں،جن میں 94 کرمنلز مارے گئے اور 718 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 2858 کرمنلز گرفتار ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم کیسز کی پراسیکیوشن بہتر کرنے کی ہدایت دی،وزیر اعلی کو بتایا گیا کہ صوبے میں 14 افراد ابھی بھی اغوا ہیں، وزیر اعلی نے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں، مجھے ہر صورت یہ لوگ بازیاب کروا کر دیں، ہنی ٹریپ میں دیگر صوبے کے لوگ بھی کافی تعداد میں اغوا ہوئے ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ ہنی ٹریپ سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے 250 لوگوں کو پولیس نے اغوا ہونے بچایا ہے، اجلاس میں ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز اور پولیس ڈرگ مافیا اور دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کر رہی ہے، رینجرز الگ بھی کرمنلز کے خلاف بھر پور کام کر رہی ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ میں کچے میں جا کر پولیس اور رینجرز کا اجلاس کرونگا، وزیر اعلی نے کراچی میں ٹریفک مینجمنٹ بہتر کرنے کی بھی ہدایت کی۔