ٹاپ سٹوریز
کشتی کی اطلاع منگل کو تھی، یونان کے کوسٹ گارڈز نے حادثے کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے بحیرہ روم میں مزید ہلاکتیں روکنے کے لیے یورپی یونین سے ’ فوری اور فیصلہ کن ‘ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ انٹرنیشل آرگنائزیشن فار مائیگریشن ( آئی او ایم) اور اقوام متحدہ کی مہاجرین کے لیے ایجنسی یو این ایچ سی آر نے ایک بیان میں کہا کہ یونان کے شہر پیلوس سے 87 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک کشتی ڈوبی جس میں 400 سے 750 تک افراد سوار تھے، یہ بحیرہ روم میں اپنی نوعیت کا بدترین حادثہ ہے، سیکڑوں لاپتہ ہیں اور ان کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ اب تک صرف 104 کو بچایا جا سکا ہے اور 87 لاشیں نکالی گئی ہیں۔
Together with @UNmigration, we call for urgent and decisive action to prevent further deaths at sea following the latest tragedy in the Mediterranean.
The duty to rescue people in distress at sea is a fundamental rule of international maritime law.https://t.co/X5Jk3UedOz
— UNHCR, the UN Refugee Agency (@Refugees) June 16, 2023
بیان میں کہا گیا کہ ڈوبنے والی کشتی منگل کے روز سے مشکل کا شکار ہونے کی اطلاعات مل چکی تھیں لیکن یونان کے کوسٹ گارڈز نے بدھ کی صبح کشتی الٹنے کے بعد سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا،سمندر میں مصیبت میں پھنسے لوگوں کو بلا تاخیر ریسکیو کرنا بین الاقوامی سمندری قانون کا بنیادی اصول ہے۔
آئی او ایم اور یو این ایچ سی آر کے بیان میں کہا گیا کہ بحری جہازوں کے مالکوں اور ریاستوں، دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مصیبت میں مبتلا افراد کی مدد کریں، قطع نظر اس کے کہ ان کی قومیت، حیثیت اور حالات کیا ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنظیموں نے کہا کہ وہ یونان کی جانب سے ان حالات کی تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کی وجہ سے کشتی ڈوبی۔
بیان میں کہا گیا کہ ہر سال یہ دنیا کا خطرناک سے خطرناک راستہ بنتا چلا جا رہا ہے جہاں اموات کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے، ریاستوں کو مل کر ان راستوں کو محفوظ بنانے اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے ایک الگ بیان میں انسانی سمگلروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور یونان کے سانحے کی روشنی میں محفوظ نقل مکانی کے لیے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا۔