تازہ ترین
وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کے لیے 50، 50 لاکھ کے امدادی پیکج کی منظوری دے دی
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا. کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر چینی حکومت اور حکومتِ پاکستان کے مابین تجارتی فروغ پر تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی. اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد وزیرِ اعظم کے حالیہ دورہءِ چین کے تناظر میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کا فروغ یقینی بنانا ہے. مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص اسمارٹ فونز کی تیاری، نیو انرجی آٹوموبائل، ٹیکسٹائل، زراعت و زرعی مصنوعات کی پراسیسنگ، دوا سازی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا.
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ہونےوالے وفاقی کابینہ کااعلامیہ جاری کردیاگیا۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی سفارش پر نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگیوجز اسلام آباد کے چارٹر پر قانون سازی کی منظوری دے دی. وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی سفارش پر بحرین کے تعاون سے پاکستان میں قائم ہونے والی کنگ حماد یونیورسٹی برائے نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز کے بِل کی اصولی منظوری دے دی. بحرین کے تعاون سے قائم ہونے والی یہ یونیورسٹی پاکستان میں جدید عصری تقاضوں کے عین مطابق تعلیم و تربیت فراہم کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کو لاپتہ افراد کے حوالے سے تشکیل کی گئی بین الوزارتی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی. رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان جنگ کے بعددہشتگردی نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا. دہشت گردی کی وجہ سےپاکستان کوکئی طرح کے اندرونی چیلنجزکاسامنا ہے. لاپتہ افراد پرکمیشن گزشتہ ایک دہائی سے کام کررہاہے جبکہ اپنے گزشتہ دور حکومت میں وزیراعظم شہبازشریف نے تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی. اجلاس کو بتایا گیا کہ نگران حکومت میں لاپتہ افراد سے متعلق کمیٹی دوبارہ تشکیل دی گئی. رپورٹ کی تیاری میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی تعاون کیا. کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی توثیق کرتے ہوئے ہوئے لاپتہ افرادکے خاندانوں کیلئے 50لاکھ روپے فی کس امدادی پیکج کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کے 22 جولائی 2024 میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کر دی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہا کہ 1989 میں روس نے افغانستان پر حملہ کیا،افغان جنگ کے اثرات ہمارے ملک پر آنا شروع ہوئے،افغان جنگ کے بعد دہشت گردی کی لہر نے پاکستان کو لپیٹ میں لیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ لاپتہ افراد پر کمیشن گزشتہ 13،12 سال سے کام کررہا ہے،دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کو کئی طرح کے اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے،سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے بعد لاپتہ افراد پر کمیشن بنا،2022 میں پی ڈی ایم حکومت آئی شہباز شریف نے کمیٹی قائم کی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ریاستی ادارے کا بھی کسی حد تک مؤقف سنا،انٹیلی جنس ایجنسی ریاستی و عسکری اداروں سے بھی سوال جواب ہوئے،آج کابینہ میں لاپتہ افراد کے حوالے سے بنی کمیٹیوں پر گفتگو ہوئی،کمیٹی کی اہم سفارشات کو کابینہ نے منظور کیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کابینہ نے لاپتہ افراد کی فیملی کیلئے سپورٹ پیکیج کی منظوری دی ہے،وزیراعظم نے لاپتہ افراد کی فیملی کیلئے 50 لاکھ روپے سپورٹ پیکیج کا اعلان کیا،یہ رقم معاوضہ نہیں ہے کسی انسانی جان کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا،یہ رقم حکومت کی طرف سے لاپتہ افراد کی فیملی کو سپورٹ کیلئے دی جارہی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریلیف اور مستقبل کے حوالے سے دیگر قانونی معاملات پر بھی کام کیا جائے گا،حکومت بھی چاہتی ہے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ حل ہو،ایسے کیسز جو لیگل مکینزم کے ذریعے بنے ان کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے۔