Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سائفرکی کاپی واپس نہ آنے پر ایف آئی اے کو آگاہ کیا تھا، دفتر خارجہ کے افسر کا بیان

Published

on

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران آج چار گواہان کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی۔ دوران سماعت گواہ دفتر خارجہ کے کرپٹو سینٹر کے انچارج شمعون قیصر نے بتایا کہ سائفر کاپی واپس نہ آنے سے متعلق سیکورٹی آفیسر کو آگاہ کیا جنہوں نے تحریری مراسلہ بھجوانے کا کہا جو بھجوا دیا گیا تھا اور ایف آئی اے کو بھی سائفر کاپی واپس نہ آنے بارے آگاہ کیا گیا۔

خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وکلاء صفائی نے سائفر اسسٹنٹ محمد نعمان، اقراء اشرف، ڈپٹی ڈائریکٹر وزارت خارجہ عمران ساجد اور شمعون قیصر پر جرح کی۔

دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے جرح شروع کرنے سے قبل اپنے وکلاء سے مشاورت کیلئے وقت دینے کی استدعا کی جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو وکلاء سے مشاورت کی اجازت دیدی۔

سماعت شروع ہونے پر سائفر اسسٹنٹ محمد نعمان پر وکلاء صفائی نے جرح کی۔ گواہ محمد نعمان نے بتایا کہ سائفر ٹیلی گرام گریڈ ٹو کا تھا۔ میں نے ایف آئی اے کو دیئے گئے بیان میں تحریر نہیں کروایا کہ سائفر میسیج کو میں نے ڈائون لوڈ کیا۔ سائفر کو ڈائون لوڈ کرنے کا معاملہ خفیہ ہے جو بتایا نہیں جاسکتا۔ میں نے سائفر کو پلین ٹیکسٹ میں تبدیل کرکے نمبر اور تاریخ درج کی۔ میری سیکورٹی کلیئرنس 2015 اور بعد میں سائفر اسسٹنٹ تعینات ہونے پر دوبارہ ہوئی۔ بھارت سے واپسی اور کرپٹو سیکشن میں تعیناتی پر میری دوبارہ سکیورٹی کلیئرنس نہیں ہوئی۔

دفتر خارجہ کے کرپٹو سینٹر کے انچارج  شمعون قیصر نے دوران جرح بتایا کہ میں سائفر کرپٹو سنٹر کا انچارج تھا جس پر وکیل صفائی نے سوال کیا کہ ایس او پیز کے مطابق سائفر کاپی واپس نہ آنے پر کیا انٹیلی جنس بیورو کو اطلاع دی گئی تھی؟

گواہ شمعون قیصر نے جواب دیا کہ انٹیلیجنس بیورو کو اطلاع نہیں دی گئی تھی۔وکیل صفائی نے گواہ سے سوال کیا کہ کیا سائفر کاپی واپس نہ آنے سے متعلق سینئر سکیورٹی آفیسر کو آگاہ کیا گیا؟ جس پر گواہ نے کہا کہ سکیورٹی آفیسر کو آگاہ کیا گیا جنھوں نے تحریری طور پر مراسلہ بھجوانے کا کہا جو بھجوا دیا گیا۔ ایف آئی اے کو بھی سائفر کاپی واپس نہ آنے سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

وکیل صفائی نے سوال کیا کہ کیا آپ قانون کے تحت مسنگ سائفر کاپی کی اطلاع چیف سکیورٹی آفیسر اور آئی بی کو دینے کے پابند تھے جس پر گواہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ میں  چیف سکیورٹی آفیسر اور آئی بی کو اطلاع دینے کا پابند تھا۔

وکیل صفائی نے سوال کیا کہ آرمی چیف کو بھجوائی جانے والی سائفر کاپی وزارت خارجہ کب واپس آئی تھی جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ یہ سوال اس کیس سے متعلق نہیں ہے۔ آپ اس کیس تک ہی محدود رہیں۔ سائفر کیس میں کل مزید گواہان پر جرح کی جائے گی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین