ٹاپ سٹوریز

سائفر کیس کی سماعت جیل میں ہوگی، میڈیا یا کوئی اور آنا چاہے تو آسکتا ہے، خصوصی عدالت کا فیصلہ

Published

on

خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمرن خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت ایک بار  پھر  اڈیالہ جیل  منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔۔ساتھ ہی سائفر کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کا اعلان بھی کردیا۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے وکلا کی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل کمپلیکس میں قائم عدالت میں پیش کرنے یا سماعت ہی ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت شروع  کی تو  اڈیالہ جیل کے  سپرنٹینڈنٹ نے سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر  چئیرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے معذرت کر تے ہوئے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

 چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہاں کون سا ایسا واقعہ ہوا جس سے کہیں کوئی تھریٹ ہے کیا جیل سپرنٹینڈنٹ فیصلہ کرےگا کہ سیکیورٹی خدشات ہیں یا نہیں،جیل سپرنٹینڈنٹ تو اپنی نا اہلی ثابت کر رہا ہے،اس کو تو استعفیٰ دےدینا چاہیے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا جارہا تو کیااب کیا سپریم کورٹ جائیں، یہ ٹرائل یہاں پر نہیں چل سکتا اور نہ جیل میں چل سکتا ہے تو پھر کہاں چل سکتا ہے۔

چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہیں تو اس کیس پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر  دی جائے۔کیس نہیں چلانا چاہتے  تو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت دے دی جائے۔

  جج ابولحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ  عوام اور میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہیے۔عدالت کو فرق نہیں پڑتا  کہ ٹرائل کہاں  ہوگا، عدالت چاہتی ہے کہ جو ٹرائل کو دیکھنا چاہے اس کے لیے کیا کریں گے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا کہ سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہی ہوگی۔عدالت نے قرار دیا کہ سائفر کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہوگی۔میڈیا سمیت  اگر کوئی سماعت میں آنا چاہتا ہے تو آسکتا ہے۔۔ سائفر کیس کی اگلی سماعت جمعہ کے روز ہوگی۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version