Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

طالبہ کو عمر بھر کے لیے معذور کرنے والے نااہل سرجن کو صرف ایک کروڑ ہرجانہ، انصاف ہوگیا؟

Published

on

The Lahore High Court sought assistance from the Attorney General on the petition against the election amendments

سرجن کی غفلت سے معذور ہونے والی بی ایس سی کی طالبہ کو ریڑھ کی ہڈی کاٹ کر طالبہ کو معذور بنانے والے آرتھوپیڈک سرجن کے خلاف 75 کروڑ روپے ہرجانے کے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کے پروفیسر رسول احمد چوہدری کے خلاف ہرجانے کی رقم پچاس لاکھ روپے سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دی۔ عدالت نے طالبہ مریم سجاد کو اب تک ہونے والے تمام اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے 31 صحفات پر مشتمل تحریری حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایسا شخص جو قانون اور آئین کی خلاف ورزی کر رہا ہے وہ درحقیقت عوام کی فلاح و بہبود کے خلاف کام کرتا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ معاوضے کے قانون کو فروغ دیا جائے تاکہ عوام کو یہ پتہ چل سکے کہ ہم اپنے فرائض کی ادائیگی کے بغیر بحیثیت قوم نہیں رہ سکتے۔

عدالت نے مزید قرار دیا کہ محض قانون سازی سے اچھے نتائج حاصل نہیں ہوتے جب تک کہ قانون کو معاشرے کے تمام طبقوں کی طرف سے بلا خوف و خطر، احسان اور اقربا پروری کے سختی سے لاگو نہ کیا جائے جیسا کہ سورہ بقرہ میں بیان کیا گیا ہے۔ ریاست کے ہر شہری اور ادارے کو صحیح راستے پر گامزن کرنے کے کے لیے ایک طریقہ یہ ہے کہ متاثرہ افراد کی طرف سے مجرموں کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا جائے۔ بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسل کے ممبران کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو آگاہ کریں اور مجرموں کے خلاف فوجداری کارروائی کے علاوہ ہرجانے کے مقدمے دائر کریں۔ یہ میڈیا کا بھی فرض ہے کہ وہ خصوصاً معاوضے کے قانون بارے آگاہی فراہم کرے جو بالآخر ملک کے چیف ایگزیکٹیو سمیت ہر اتھارٹی اور عملے کو قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرنے پر مجبور کرے گا۔

عدالت نے مزید قرار دیا کہ ریکارڈ سے یہ بات ثابت ہے کہ پروفیسر رسول احمد نے طالبہ کی سرجری کے عمل کے دوران سراسر طبی غفلت کا ارتکاب کیا جس کی وجہ سے اس کے جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہو گیا اور زندگی بھر کے لئے وہ دوسروں کے سہارے کے بغیر کھڑے ہونے اور چلنے سے قاصر ہے۔ اپیل کنندہ آزادانہ طور پر حرکت کرنے، کام انجام دینے اور معمول کی زندگی گزارنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور اس بدقسمتی کو ختم نہیں کیا جا سکتا،نہ ہی اپیل کنندہ کو ہونے والے نقصان کا ازالہ رقم سے ہو سکتا ہے۔ تاہم مناسب ہرجانہ دے کر، اسے کسی حد تک معاوضہ دیا جا سکتا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے ریکارڈ پر موجود شواہد کا درست جائزہ لیے بغیر اپیل کنندہ کو 50 لاکھ روپے بطور ہرجانہ کی رقم کم دی ہے جسے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کیا جاتا ہے۔

عدالت کے روبرو مریم سجاد نامی طالبہ نے  اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ وہ 2012 میں یونیورسٹی آف ایگریکلچر، فیصل آباد کی بی ایس سی کی طالبہ تھیں۔ 11 دسمبر 2012 کو اسے اپنے بازو میں درد محسوس ہوا،جس پر وہ الائیڈ ہسپتال، فیصل آباد چیک اپ کے لیے گئی۔ ریڈیو گرافی کے بعد، اسے "سروائیکل ریب” کی بیماری کی تشخیص ہوئی۔ اپیل کنندہ کے مطابق ہسپتال کے آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر رسول اے چوہدری نے اسے فوری سرجری کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر فوری آپریشن نہ ہوا تو اس کے بازو بیکار ہو جائیں گے اور پھیپھڑے پھٹ جائیں گے۔اسی روز اسے ہسپتال میں داخل کیا گیا اور 17 دسمبر کو سرجری کر دی گئی. لیکن اگلے روز نچلا دھڑ مفلوج ہو جانے سے وہ اٹھنے بیٹھنے سے قاصر ہو چکی تھی۔ انھوں نے ہسپتال کے نیورو سرجن سے کنسلٹ کیا جنھوں نے اس کا ایم آر آٰئی اور سی ٹی سکین کروایا۔ جس میں انکشاف ہوا کہ سرجن کی لاپرواہی سے اس کی تین ورٹیبری متاثر اور ریڑھ کی ہڈی کٹ چکی ہے۔

Continue Reading
1 Comment

1 Comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین