Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کی پٹیشن پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

Published

on

The Islamabad High Court summoned the defense secretary in a personal capacity on the petition to bring back Aafia Siddiqui.

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی، عافیہ صدیقی کی امریکہ کو حوالگی سے متعلق وزارت دفاع کا جواب عدالت میں پیش کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وزارت دفاع کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور وکیل سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے،عدالتی معاون وکیل زینب جنجوعہ بھی موجود تھیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایجنسیوں کا اس میں کوئی رول نہیں ہے،نمائندہ وزارت دفاع نے کہا کہ جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں اس میں آئی ایس آئی ملوث نہیں۔

عدالت نے وزارت دفاع کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا،عدالت نے تسلی بخش جواب نہ جمع کروانے پر حکومت پر دس لاکھ جرمانے کا بھی عندیہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل بھی اگلی سماعت پر مضبوط وجوہات کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں آپ سے وقت مانگ رہا ہوں کیونکہ اس کو وقت لگے گا، جسٹس سردار اسحاق نے کہا کہ میں آپ کو پیر تک کا وقت دے رہا ہوں ورنہ دس لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہوں نے امریکہ میں عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست کرنی ہے اس میں کیا ایشو اٹھایا گیا ہے کوئی سمجھ نہیں آ رہی ،اس لیے اس ان کی درخواست کو حکومت کے سامنے رکھا جائے،یہ حکومت کی ذمہ داری ہے موشن کو متعلقہ وزارت درخواست بھیجے۔

جسٹس سردار اسحاق نے ریمارکس دیے کہ ان کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ موشن موو کریں، یہ کام تو حکومت کا ہے،مگر نہیں آپ کہہ رہے ہیں چار وزارتیں بیٹھیں گی فیصلہ کریں گی،جو ڈاکومنٹ آپ نے جمع کروایا ہے اس میں درخواست کا ذکر کہاں ہے؟ یہ ڈاکومنٹ کہاں درخواست کو سپورٹ کرتا ہے؟
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو ڈائریکٹشنز کس نے دی ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈائریکشنز وزارت خارجہ میں موجود ڈائریکٹر امریکہ کی جانب نے دی گئی ہیں۔

جسٹس سردار اسحاق نے استفسار کیا کہ میں ڈائریکٹر امریکہ کو بلا کر پوچھوں؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اس وقت ملک میں موجود نہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ آپ معاملے پر ابھی کلیئر کریں ورنہ میں سخت ارڈر جاری کروں گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے پہلے یہ دیکھنا ہے موشن درست ہے یا نہیں،وزارت خارجہ فوزیہ صدیقی اور دیگر لوگوں کو ویزہ اور ہر طرح کی سپورٹ کر رہی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ بہت شکریہ آپ نے ڈاکٹر عافیہ اور ڈاکٹر فوزیہ کی ملاقات کروائی قوم آپ کو سلام پیش کرتی ہے، آپ نے ملاقات کروا کے احسان کیا ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ حکومت نے عافیہ کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا،پی ٹی اے (پریزنر ٹرانسفر ایگریمنٹ ) ایگریمنٹ کا کیا بنا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے، اگلے ہفتے تک وزارت قانون کے سامنے رکھ دیا جائے گا۔
عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے کہا کہ یہ صرف ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق نہیں بلکہ دو طرفہ تعلقات کے لیے بھی ہے۔

عدالت نے دریافت کیا کہ انکوائری رپورٹ کا کیا بنا؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے وقت چاہیے کیونکہ حکومت نے فیصلہ کرنا ہے۔

جسٹس سردار اسحاق نے کہا کہ میرے لیے آپ ہی حکومت ہیں پیر کو مکمل واضح جواب کے ساتھ آئیں۔عدالت نے کیس سماعت پیر 10 بجے تک ملتوی کر دی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین