آرٹ
دی کیرالہ سٹوری: اسلام مخالف پروپیگنڈا یا کچھ حقیقت بھی ہے؟
بھارتی ریاست جنوبی کیرالہ کے حوالے سے ایک فلم پانچ مئی کو ریلیز ہو رہی ہے، اس فلم کا ٹریلر چار دن میں ڈیڑھ کروڑ کے قریب افراد دیکھ چکے ہیں اور اس فلم پر تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ فلم کیرالہ سے مبینہ طور پر لاپتہ ہو کر اسلام قبول کرنے والی لڑکیوں کے متعلق بنائی گئی اور دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ اس طرح لاپتہ ہو کر اسلام قبول کرنے والی لڑکیوں کی تعداد بائیس ہزار ہے۔
ایک طبقہ اس فلم کو پروپیگنڈا جبکہ دوسرا طبقہ اسے کیرالہ کی حقیقت بتاتا ہے اور اس فلم نے سیاست اور معاشرتی طبقات کو یکساں طور پر تقسیم کر کے رکھ دیا ہے ۔ ابھی تک اس پر کھل کر بات تو نہیں ہوئی لیکن سوشل میڈیا پر ایک بحث جنم لے چکی ہے۔
کیرالہ کے وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے اس فلم پر تنقید کی ہے اور اور فلم ساز پر الزام لگایا ہے کہ وہ سنگھ پریوار کے لو جہاد کے پروپیگنڈا کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ لو جہاد کی اصطلاح کو عدالتیں، تحقیقاتی ایجنسیاں اور وزارت داخلہ بھی مسترد کر چکی ہے۔فلم سے لگتا ہے کہ یہ فلم ریاست کے خلاف پروپیگنڈا ہے۔
حکمراں جماعت سی پی آئی (ایم) اور اپوزیشن کانگریس نے اس متنازعہ فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ پر تنقید کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ آزادی اظہار کا مطلب معاشرے میں زہر پھیلانا نہیں ہے۔