پاکستان

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب سوشل سکیورٹی ہسپتالوں میں سلیکشن کمیٹی کے صوابدیدی اختیار کو غیرقانونی قرار دے دیا

Published

on

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے سوشل سیکیورٹی ہسپتالوں میں مستقل و عارضی آسامیوں کی تقرری میں  سینٹرل سلیکشن کمیٹی کے صوابدیدی اختیار کو قانون کے منافی قرار دے دیا. عدالت نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بنیاد پر سرکاری افسران کی صوابدید کی مشق کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ اعلی عدلیہ یہ اصول طے کر چکی ہے کہ پیشہ ورانہ آسامیوں پر جن میں عوامی شرکت شامل ہو اسے مناسب طریقے سے مشتہر کیا جائے گا۔

جسٹس انوار حسین اور جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ ریمارکس ڈاکٹر اقصی رحمان کی سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل نمٹاتے ہوئے دئیے۔

اپیل کنندہ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس کے تحت اس کی آئینی درخواست حقائق پر مبنی تنازعہ ہونے کی بنیاد پر مسترد کر دی گئی تھی جبکہ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پی ای ایس ایس آئی کی سنٹرل سلیکشن کمیٹی نے ریٹینر شپ معاہدہ عارضی انتظام کے طور پر کیا ہے۔

فاضل ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے کی نقول پی ای ایس ایس آئی کے سربراہ سیکرٹری، لیبر و محکمہ انسانی وسائل، حکومت پنجاب اور ادارے کی گورننگ باڈی کو بھی بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ادارہ پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹینرشپ دینے کے لئے درخواستیں طلب نہیں کی گئیں مگر واک ان انٹرویو کئے گئے، جس کا مطلب ہے کہ سینٹرل سلیکشن کمیٹی کی صوابدید کا استعمال کوئی طے شدہ معیار نہ ہونے کے علاوہ شفافیت سے بھی عاری ہے۔ ریٹینر شپ کا معاہدہ محض اس بنیاد پر ختم کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اخبار اشتہار کی بجائے صرف واک ان انٹرویو کی بنیاد پر ملازمت کرنے کے خواہشمند افراد کو مدعو کرتا ہے جبکہ رسمی اخبار اشتہار کے ذریعے درخواستیں طلب کرنے کی صورت میں زیادہ امیدوار جان سکتے ہیں کہ پی ای ایس ایس آئی کے زیر اہتمام سوشل سیکیورٹی ہسپتال میں ملازمت کا موقع دستیاب ہے، جس کے لئے خواہشمند افراد رجوع کر سکتے ہیں اور اہل قرار پانے پر اپنی روزی روٹی کما سکتے ہیں جو کہ ہر شہری کا آئینی حق ہے۔

دوران سماعت جب عدالت نے پی ای ایس ایس آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ سینٹرل سلیکشن کمیٹی کے صوابدیدی اختیار کو چیک کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں تو انھوں نے وضاحت کی کہ ریٹینرشپ کے لئے تقرری ایک سٹاپ گیٹ کا انتظام تھا۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ اس بارے کوئی درخواستیں طلب نہیں کی گئیں مگر واک ان انٹرویوز کئے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ گورننگ باڈی نے حال ہی میں سوشل سییکیورٹی ہسپتال میں فزیو تھراپسٹ کی دو آسامیوں پر تین سالہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر تعیناتی پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا ہے۔ جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پالیسی فیصلہ اس عدالتی کاروائی کے نتیجے میں صرف ایک پوائنٹ اسکورنگ حکمت عملی نہ ہو. بلکہ اس طرح کے عمل کی مسلسل اور پورے صوبے میں سوشل سیکیورٹی ہسپتالوں میں متعلقہ پوسٹوں کے لیے پیروی کی جانی چاہئے اور سینٹرل سلیکشن کمیٹی اپنے فرائض کی انجام دہی میں انصاف، غیر جانبداری اور شفافیت پر عمل کرے گی۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version