پاکستان
لال حویلی سیل کرکے رجسٹری منسوخ کئے جانے پر لاہور ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے شیخ رشید احمد کے سیاسی مرکز لال حویلی کو سیل کیئے جانے سے متعلق دائر پٹیشن پر ابتدائی سماعت کے بعد مزیدسماعت کیلئے جسٹس وقاص روف مرزا کو بھجوا دی جبکہ عدالتی حکم کے باوجود متروکہ وقف املاک حکام کو لال حویلی سیل اور رجسٹری منسوخ کرنے کے اقدام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہیں ورنہ یہ کینگرو کورٹس کہلائیں گی۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے لال حویلی سیل اور رجسٹری منسوخ کئے جانے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں پٹیشن پر سماعت ہوئی۔
جسٹس جواد حسن نے لال حویلی کی ملکیت کے دعویدار شیخ رشید کے بھائی شیخ صدیق اور بہن عابدہ شمیم کی درخواست پر سماعت کی۔ پٹیشنرز کی جانب سے سردار عبدالرازق ایڈوکیٹ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔
سردار عبدالرازق نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ میں متروکہ وقف املاک کے سابقہ اقدام کے خلاف ایک پٹیشن پہلے ہی التواء میں ہے اور اس پر متروکہ وقف املاک نے جواب داخل کرنے کے لیئے مہلت کی استدعا کر رکھی ہے، اس کے باوجود سیاسی بنیادوں پر کاروائی کرتے ہوئے اس بناء پر لال حویلی کو سیل اور رجسٹری منسوخ کردی گئی کہ یہ شیخ صدیق کے بھائی شیخ رشید کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکزی آفس ہے۔
اس پر جسٹس جواد حسن نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پرمتروکہ وقف املاک پر برہمی کا اظہار قرار دیا کہ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ کوئی آرڈر پاس نہیں کرنا تو لال حویلی سیل اور رجسٹری منسوخ کیوں کی؟۔
عدالت نے قرار دیا کہ کیوں نہ چیئرمین وقف متروکہ املاک کو ذاتی طور طلب کیا جائے۔ ہمیں بغیر خوف و خطر فیصلے کرنا ہوں گے۔
عدالت نے محکمہ وقف متروکہ املاک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ درخواست باضابطہ سماعت کے لیئے جسٹس وقاص رؤف مرزا کو بھجواتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
آئندہ سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف کریں گے۔