تازہ ترین

صدر کی منظوری کے بغیر قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 10 بجے طلب

Published

on

قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس کل صبح 10 بجے طلب کرلیا گیا، اسمبلی اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے جاری کردیا۔

قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں نومنتخب ارکان قومی اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب  دو مارچ کو ہوگا۔

چار مارچ کو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی ۔شہباز شریف کو وزیراعظم بننے کیلئے 169ووٹ درکارہیں۔مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو 200سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

یاد رہے کہ پیر کو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری اعتراض لگا کر واپس بھیج دی تھی۔

تاہم اب اسپیکر راجا پرویز اشرف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بغیر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز منگل کو نگران وزیراعظم نے وزارت پارلیمانی امور اور وزارت قانون کی طرف سے صدر مملکت کے اعتراضات کا جواب بھجوا دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے نگران حکومت نے صدر کو دوبارہ لکھا، وفاق نے صدر مملکت کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیا۔

نگران حکومت نے صدر کو جواب میں کہا کہ آرٹیکل 91 میں نامکمل ایوان کا کہیں تذکرہ نہیں، صدر صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں، یہ معمول کا اجلاس نہیں، آئنی تقاضہ ہے۔

ذرائع کے مطابق جواب میں لکھا گیا تھا کہ کہیں نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوسکتا۔

نگران وفاقی حکومت نے صدر کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ صدر مملکت آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں، آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہے، صدرنے 29 فروری کواجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ریکارڈ کے مطابق حکومتی اتحاد میں 210 ارکان شامل ہیں جب کہ اپوزیشن اتحاد کے مجموعی طور پر101 ارکان کےنوٹی فکیشن موصول ہوئے۔

اسمبلی سیکرٹریٹ کو 26 اراکین کے الیکشن کمیشن سے نوٹی فکیشن کا انتظار ہے۔ کے پی اور پنجاب کی 20 خواتین کی مخصوص نشستوں پر فیصلہ نہ ہوسکا۔

دستاویز کے مطابق غیر مسلم کی 3 مخصوص نشستوں پر تاحال فیصلہ نہ ہوسکا، این اے8، این اے15 اور این اے 146 کےنتائج تاحال التواء کا شکار ہیں۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان 109 اور پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 68 ہے، ایم کیوایم کےارکان 22، ق لیگ اور استحکام پارٹی کے4، 4 ارکان ہیں، بی اے پی، مسلم لیگ ضیا اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق سنی اتحاد کونسل، آزاد ارکان کے 90 ارکان کے نوٹی فکیشن موصول ہوچکے ہیں۔جے یو آئی 8 ، پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی کےایک ایک رکن کانوٹی فکیشن موصول ہوا جب کہ ایم ڈبلیو ایم اور بی این پی کے ایک ایک رکن کا نوٹیفکیشن موصول ہوا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version