تازہ ترین
پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے ٹارگٹ کلر کے مزید 14 ساتھیوں کی لاہور میں موجودگی کا انکشاف
لاہور میں پولیس اہلکار کو شہید کرنے والے ٹارگٹ کلر فیضان کی گرفتاری کے بعد تحقیقاتی ٹیموں نے ٹارگٹ کلر کے انکشافات پر تحقیقات کا مزید دائرہ وسیع کر دیا۔
ٹارگٹ کلر نے مزید 14 ساتھیوں کی لاہور کے مختلف مقامات پر موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ ٹارگٹ کلرز لاہور پولیس کے دو اعلیٰ افسروں سمیت اہلکاروں،دیگر اہم شخصیات اور ہسپتالوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا نا چاہتے تھے۔
گزشتہ رات انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں گرفتار سفیان کے مزید دو خواتین سمیت چار ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا، تحقیقاتی ٹیموں نے حراست میں لیے گئے تمام مبینہ دہشت گردوں کو تفتیش کے لیے سی ٹی ڈی سینٹرمنتقل کر دیا۔
حراست میں لئے گئے افراد سے جدید اسلحہ، خود کش جیکٹس سمیت دیگر سامان بھی برآمد ہوا ہے۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے اور اسے افغانستان سے آپریٹ کیا جارہا تھا، مبینہ ٹارگٹ کلر دو مرتبہ افغانستان بھی جا چکا ہے۔
پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کرنے والے ملزم کی اصل شناخت اور اہم انکشافات سامنے آگئے،گرفتار ملزم کا اصل نام محمد فیضان بٹ ولد فیاض احمد بٹ ہے۔ ملزم فیضان بٹ بادامی باغ کا رہائشی ہے جس کی شناختی کارڈ پر عمر 21 برس ہے،ملزم فیضان افغانستان کی دہشت گرد کالعدم تنظیم سے رابطے میں تھا۔
ملزم نے اعتراف کیا کہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک بھی دہشت گرد تنظیم سے ملا،6 لاکھ روپے میں 6 پولیس والوں کو شہید کرنا تھا۔ملزم کو الفلاح ٹاؤن میں اس کی ماں کی رہائش گاہ سے گرفتار کیاگیا۔