ٹاپ سٹوریز
وزیراعظم آفس تحریری بتائے کس ایجنسی کو فون ٹیپنگ کا اختیار دیا گیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
آڈیو لیکس کے خلاف کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نےحکم نامہ میں کہا ہے کہ کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپنگ اور ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وزیراعظم آفس بتائے فون ٹیپنگ کی اجازت دی گئی؟ کسی کو اختیار دیا گیا یا وارنٹ حاصل کیے گئے۔
جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشری بی بی کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے آگاہ کیا کہ کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپنگ اور ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دی، بتایا جائے شہریوں کی الیکٹرانک سرویلنس اور کالز ریکارڈنگ کی صلاحیت کس ادارے کے پاس ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا وہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ اس سے متعلق مشاورت کریں گے،اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ مشاورت کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے۔
عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم کے سیکرٹری، سیکرٹری دفاع و داخلہ اور چیرمین پی ٹی اے نے اپنا جواب جمع کرایا، حکومت کے جواب کے مطابق کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپنگ اور ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دی، حکومت کے جواب کے مطابق شہریوں کے فون ٹیپنگ یا سرویلینس کے لئے جج سے وارنٹ لیا جا سکتا ہے، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری آئندہ سماعت پر تحریری رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں، وزیراعظم آفس بتائے فون ٹیپنگ کی اجازت دی گئی؟ کسی کو اختیار دیا گیا یا وارنٹ حاصل کیے گئے؟ وفاقی حکومت کی جانب سے اگر ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو تفصیلات جمع کرائیں،وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری متعلقہ وزارتوں اور حساس اداروں نے سربراہان سے معاونت لے سکتے ہیں،عدالت امید کرتی ہے کہ وفاقی حکومت مطلوبہ معلومات کے ساتھ ایک واضح رپورٹ پیش کرے گی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ پاکستان کے پاس باصلاحیت اور فعال نیشنل سیکورٹی انفراسٹرکچر موجود ہے،یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا ریاست کے علم میں آئے بغیر کسی دشمن ایجنسی نے ملک کے اعلی ترین پبلک آفس کی کالز ریکارڈ کر لیں،یہ بھی نہیں مانا جا سکتا ریاست کے علم میں آئے بغیر غیر ریاستی عناصر نے وزیراعظم آفس کی کال ریکارڈ کی۔