Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

بھارت کے ’معاشی معجزہ‘ کے اندر چھپا ’ٹائم بم‘ سماجی بدامنی کی لہر پھیل سکتی ہے، معاشی ماہرین کا انتباہ

Published

on

بھارت خود کو تیزی سے ترقی کرتی معیشت کے طور پر پیش کر رہا ہے، کئی یورپی کمپنیاں سستی لیبر اور بڑی مارکیٹ کا فائدہ اٹھانے کو بیتاب ہیں لیکن بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ تیزی سے کم ملازمتیں اور بہت زیادہ ورک فورس ہے اور بھارت کے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کا پلان بھی نظر نہیں آتا، اس صورتحال کو ماہرین  بھارت کی بظاہر تیزی سے ترقی کرتی معیشت کے اندر چھپے ٹائم بم سے تشبیہ دے رہے ہیں۔

دنیا میں آبادی کے اعتبار سے حال ہی میں پہلی پوزیشن پر قبضہ جمانے والے نھارت کو دنیا عالمی معیشت کے نئے اور جوان انجن کے طور پر دیکھ رہی ہے،اور بھارتی معیشت سے دنیا کی معیشتوں کی امیدیں جڑی ہیں، اس کی وجہ چین میں بڑھی ہوتی آبادی اور اس کے برعکس بھارت کی کم عمر، جوان اور بڑھتی آبادی ہے ۔ بائیڈن انتظامیہ نے بھارت کو معاشی معجزہ قرار دیا تھا۔ بھارتی نوجوانوں کا المیہ بہت کم ملازمتیں اور کڑا مقابلہ ہے۔

چین کے متعلق معاشی ماہرین کو خدشہ ہے کہ وہاں بوڑھی ہوتی آبادی کو سہارا دینے کے لیے ورک فورس کم ہو رہی ہے اس کے برعکس بھارت میں تشویش کی بات یہ ہے کہ ورک فورس بڑھتی جا رہی ہے اور ان کو ملازمتیں اس تعداد میں میسر نہیں ہیں۔

سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے مطابق پچیس سال سے کم عمر کے فراد آبادی کا چالیس فیصد ہیں،اور ان میں سے تقریبا نصف، پینتالیس اعشاریہ آٹھ فیصد پچھلے سال دسمبر تک بیروزگار تھے،

کچھ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ  اگر ملازمتوں کے مواقع بڑھانے کا کوئی کارگر منصوبہ نہ ہوا تو بھارت میں سماجی بدامنی کی لہر پیدا ہو سکتی ہے۔

اس سے بھی بری خبر بھارت کے لیے یہ ہے کہ ماہرین کہتے ہیں کہ بیروزگاری کا مسئلہ ابھی مزید بڑھے گا کیونکہ آبادی بڑھ رہی ہے اور ملازمتوں کے لیے مقابلہ مزید سخت ہوگا۔

کورنیل یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر اور ہندوستانی حکومت کے سابق چیف اقتصادی مشیر کوشک باسو نے ہندوستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح کو “حیران کن حد تک بلند” قرار دیا۔

کوشک باسو کہتے ہیں کہ  یہ مسئلہ طویل عرصے سے آہستہ آہستہ پروان چڑھ رہا ہے، یوں کہیے کہ تقریباً 15 سالوں سے یہ سست رفتار سے بڑھ رہا تھا لیکن پچھلے سات، آٹھ سالوں میں اس مسئلہ کی پروان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اگر لوگوں کو روزگار نہیں ملتا ، تو پھراس ڈیموگرافک تقسیم میں اضافہ ہوگا جو ہندوستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج اور مسئلہ بن سکتا ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے پاس ان آبادی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف آپشنز ہیں – ان میں سے ایک آپشن مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ترقی دینا ہے جس میں 2021 میں 15 فیصد سے بھی کم ملازمتیں ہیں۔

عائشہ عمران لاہور سکول آف اکنامکس میں بی بی اے کی سٹوڈنٹ ہیں، کنیئرڈ کالج میں بھی زیرتعلیم رہیں، سائیکالوجی، میڈیا مارکیٹنگ، ڈیٹا الیسز ان کی خصوصی دلچسپی کے مضامین ہیں ۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین