Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

خاتون کو 34 سال بعد وراثتی زمین کا حق مل گیا، خواتین کے حقوق غیر آئینی اور غیرشرعی طور پر سلب کئے جا رہے ہیں، چیف جسٹس

Published

on

سپریم کورٹ نے 34 سال بعد بھانجی کو ماموں سے حق دلوا دیا۔چیف جسٹس فائزعیسی کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے سماعت کی۔محکمہ مال ڈی جی خان کوسارہ اخترکوپانچ مربع زمین کا فوری قبضہ فراہم کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے ماموں کو قانونی چارہ جوئی کے تمام اخراجات بھانجی کو ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے خواتین کے حقوق کو غیرآئینی، غیرشرعی طریقے سے سلب کیا جا رہا ہے۔شرافت سے زمین بھانجی کے حوالے کردیں۔

چیف جسٹس فائزعیسی کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے سماعت کی،  سارہ اختر کے وکیل یاسین بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ نے محکمہ مال ڈی جی خان کوسارہ اخترکوپانچ مربع زمین کا فوری قبضہ فراہم کرنے کا حکم دیا، عدالت نے ماموں کو قانونی چارہ جوئی کے تمام اخراجات بھانجی کو ادا کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواتین کے حقوق کو غیرآئینی، غیرشرعی طریقے سے سلب کیا جا رہا ہے، شرافت سے زمین بھانجی کے حوالے کردیں۔

درخاست گزار کے وکیل نے کہا کہ کیا عدالت کہتی ہے خواتین جو بھی کہیں وہ درست مانا جائے گا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دے رہے،وہی آبزرویشن دی ہے جو بدقسمتی سے معاشرے میں ہو رہا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لازمی نہیں ہمیشہ مرد ہی عورت کا حق مارے۔

چیف جسٹس نے وکیل کو یاد دلایاکہ ابھی تک ایسا کوئی کیس آیا نہیں جس میں عورت نے مرد کا حق مارا ہو۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بھانجی نے اپنی زمین 1989 میں ماموں کو فروخت کی،  20 سال بعد زمین کی ملکیت کا دعوی کیا اور اپنے ہی دستخط سے انکاری ہوگئی۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زمین کی خریداری ثابت کرنا خریدار کا کام تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تین عدالتوں نے درخواست گزار کیخلاف فیصلہ دیا۔

وکیل یاسین بھٹی نے کہا کہ زمین کی مبینہ فروخت کے وقت سارہ اختر نابالغ تھی، سارہ کے ماموں سردار منصور سابق چیئرمین ضلع کونسل ہیں، سردارمنصورنے زمین اپنے کم سن بچوں، اہلیہ، ساس اورسالے کے نام منتقل کرائی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین