ٹاپ سٹوریز

پاکستان میں کوئی جعلی پائلٹ نہیں،180 پائلٹس کے لائسنس بحال، غلام سرور خان نے ملک کو نقصان پہنچایا، سینیٹر سلیم مانڈوی والا

Published

on

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اہم اجلاس بدھ کو ہوا جس میں قومی ایئرلائن کے پائلٹس لائسنسز کا معاملہ زیر غور آیا۔اجلاس  کی صدارت سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کی۔

اجلاس میں سی اے اے حکام نے پائلٹس کے مشتبہ  لائسنسز سے متعلق اپنا جواب جمع کروایا، تحریک انصاف کی حکومت کے دوران  2020ء میں جعلی لائسنس کا اسکینڈل منظرعام پرآیا تھا۔

کراچی میں طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے یہ انکشاف کیا تھا جس کی وجہ سے 262پاکستانی پائلٹس کو مشتبہ قراردے کر پروازیں اڑانے سے روک دیا گیا تھا۔جبکہ پی آئی اے کی پروازوں پر یورپ میں پابندی لگی تھی۔

اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے نے کی،اپنےایک ویڈیو بیان میں چئیرمین ایوی ایشن سب کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان میں کوئی پائلٹ جعلی نہیں ہے،جب سابق وزیر غلام سرور نے یہ بات کی، تب بھی کہا تھا کہ یہ درست بات نہیں،اس وقت بھی کہا کوئی جعلی پائلٹ نہیں ہوتا۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سابق وزیرغلام سرورخان کےاقدام سےملک اور ایوی ایشن کو نقصان پہنچا،یا توبندہ پائلٹ ہے یا پھر نہیں ہے،جعلی پائلٹ کوئی نہیں ہوتا۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 180پائلٹس کو بحال کردیاگیا ہے۔کمیٹی باقی 80 پائلٹس کی بحالی کا جائزہ لے رہی ہے،کئی پائلٹس  کسی وجہ کے بغیر خوار ہو رہے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ اگرایسی کوئی شک وشبے والی صورتحال پیدا ہوبھی جائے تواس کے لیے ایگزامنیشن کا ایک پورانظام موجود ہے،اس کا طریقہ ہرریگولیٹر(ائیرلائنز)نے نکالاہوا،جس میں مشتبہ کپتان کا دوبارہ امتحان لیا جاتاہے،اس معاملے کی وجہ سے ائیرلائنزاورپاکستانی کپتانوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version