شوبز
ڈرامہ نگاری کے فن کو عروج تک پہنچانے والے کمال احمد رضوی کی آج 8 ویں برسی
کمال احمد رضوی نے اداکارننھا (رفیع خاور)کے ساتھ اسٹینڈ اپ کامیڈی جوڑی نےمزاحیہ ٹی وی سیریزالف نون کے ساتھ کئی برسوں تک ٹیلی وژن اسکرین پرراج کیا۔
معروف مصنف اوراداکار کمال احمد رضوی کی 8ویں برسی آج منائی جارہی ہے،پاکستان میں ڈرامہ نگاری کے فن کو بام عروج پرپہنچایا
معروف مزاحیہ فنکار کمال احمد رضوی یکم مئی 1930کوغیرمنقسم ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ کراچی میں اپنے ابتدائی ایام میں وہ بندرگاہ کے قریب واقع آرام باغ کے علاقے کے ایک فلیٹ میں رہائش پذیرتھے۔
نامور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو جن کے ساتھ انہوں نے 1950 کی دہائی کے اوائل میں لاہور میں بہت وقت گزارا،وہ ذاتی طوپران سے متاثر تھے،رضوی عام طور پر ترقی پسند مصنفین کی تحریک کے لوگوں سے متاثر تھے،جن سے وہ لاہور اور کراچی میں وابستہ تھے،کراچی میں ایک ٹی ہاوس کے علاوہ وہ لاہورمیں بھی اس وقت کے نامور ادیبوں ابراہیم جلیس اورشوکت صدیقی کے ساتھ نشت وبرخاست میں گفتگوکرتے تھے،کمال احمد رضوی نے فلم کی جانب جانے کا بھی سوچامگرپھراپنے اس خیال کو پس پشت ڈال کرریڈیوپاکستان سے منسلک ہوئے۔
انہوں نے کئی یادگار ڈرامے لکھے جبکہ ہدایت کاری میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ کمال احمد رضوی نے بچوں کا ادب بھی لکھا۔ فلم انڈسٹری کی طرف بھی گئے مگرریڈیوپاکستان کو ترجیح دی۔
کمال احمد رضوی نے تھیٹر اور ٹی وی کے کئی ڈراموں میں اپنے فن کے جوہر دِکھائے۔ ان کی مشہورڈرامہ سیریلز میں ’’الف نون، ’’مسٹر شیطان‘‘، ’’چیلنج ویکلی‘‘ ، ’’نیا سبق‘‘، ’’بانوکے میاں‘‘،’’ ڈرتا ہوں آئینے سے‘‘،’’ آو نوکری کریں‘‘، ’’چور دروازہ‘‘،’’ آپ کا مخلص‘‘، ’ہم سب پاگل ہیں‘‘،’’ باتیں کمال کی‘‘ اور’’صاحب بی بی اورغلام‘‘ کے نام سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے تحریرکردہ چار طویل دورانیے کے ڈرامے بھی شامل تھے جن میں’’کھویا ہوا آدمی‘‘،’’ مائی کا مریڈ‘‘،’’ میرے ہمدم میرے دوست‘‘،’’ چور مچائے شور ‘‘اور ’’ہم کہ ٹھہرے اجنبی‘‘ شامل ہیں۔
ڈرامہ سیریز الف نون نے کمال احمد رضوی کی شہرت کو بامِ عروج بخشا، کمال احمد رضوی اور ننھا کا خاص تعلق تھا۔ ٹی وی اسکرین پر دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و مظلوم سمجھے جاتے تھے۔ جب الف نون کا وقت ہوتا تو سڑکوں پر سناٹے کا راج دکھائی دیتا تھا۔
کمال احمد رضوی نے کئی مشہور ڈائجسٹوں کی ادارت بھی کی۔ بیماری اور طویل عمری کے باوجود اپنے مخصوص جملوں سے ادبی محافل کو گل گلزار بنادیتے تھے، پاکستان ٹیلی ویژن میں اپنے ابتدائی دنوں میں کمال رضوی نے لاہور کے عام لوگوں کے ساتھ انٹرویوز کا ایک سلسلہ بھی کیا تھا،جس میں ایک ‘پان بیچنے والا’ اور ایک کافی ہاؤس کا ‘ویٹر’ شامل تھا، کمال احمد رضوی کو شوگر کا عارضہ لاحق تھا۔ اسی دوران 17دسمبر 2015کوا نھیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔