ٹاپ سٹوریز

جنس بدل سکتے ہیں ہیں نہ تعین کا اختیار ہے، وفاقی شرعی عدالت، خواجہ سراایکٹ کی دفعات2،3اور7 غیر شرعی قرار

Published

on

وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈ ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا، وفاقی شرعی عدالت نے ایکٹ کی دفعہ 2 اور 3 کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ خواجہ سرا جنس تبدیل نہیں کرا سکتے، مرضی سے جنس کا تعین بھی نہیں کر سکتے۔

ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، وفاقی شرعی عدالت کے قائم مقام چیف جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین نے فیصلہ جاری کردیا۔

وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے،خواجہ سرا مرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے،حکومت خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دینے کی پابند ہے،اسلام خواجہ سراؤں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ کی سیکشن دو اور تین اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں،جسمانی خدوخال کے مطابق کسی کو مرد نہیں کہا جاسکتا۔

وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے سیکشن سات کو بھی غیر اسلامی قراردیا گیا، عدالت نے قرار دیا کہ سیکشن 7 کے تحت مرضی سے جنس کا تعین کرکے کوئی بھی وراثت میں مرضی کا حصہ لے سکتا تھا،وراثت میں حصہ جنس کے مطابق ہی مل سکتا ہے، مرد یا عورت خود کو بائیولاجیکل جنس سے ہٹ کر خواجہ سرا کہے تو یہ غیرشرعی ہوگا۔

عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے تحت بننے والے رولز بھی غیرشرعی قرار دیئے، عدالت نے قرار دیا کہ غیرشرعی قرار دی گئی دفعات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version