پاکستان
ہمارے پاس کسی طرف سے مذاکرات کا پیغام نہیں آیا،نیب مزید کیس بنانا چاہتی ہے، بیرسٹر گوہر
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہمارے وائیٹ پیپر پرجوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ پتا چلے ہمیں کس نے ہروایا ہے۔ جنرل لودھی کے آرٹیکل کی عمران خان نے تردید کی ہے۔ الیکشن کمیشن ہمارے مینڈیٹ چوری کا ذمہ دارہے، نو مئی کو پی ٹی آئی کیخلاف منظم سازش کی گئی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مزید کہا کہ آج القادر ٹرسٹ میں نیب نے اپنا ایک گواہ ریکارڈ کرایا ہے جبکہ فہرست میں سے 10 گواہان کو ترک کردیا ہے۔آج کے گواہ نے بھی قبول کیا کہ جو بینک ٹرانسیکشنز ہوئی اس کا عمران خان اور بشری بی بی سے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ٹرسٹی کبھی مالک نہیں بنتا، جب مالک نہ ہو پراپرٹی اس کی نہ ہو کیسے کرپشن کی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نیب ایک اور کیس کھلوانا چاہتی ہے جو توشہ خانہ کا کیس ہے، پہلے ایک کیس انھوں نے دلاور صاحب کے سامنے ایڈمیٹ کروایا تھا، ایک ٹرانسیکشن میں 4 کیسز اور سب ہی سیاسی مقدمات ہیں۔وہ لوگ کوشش کررہے ہیں کہ ایک اور بوگس کیس بنائیں تاکہ زیادہ وقت کیلئے جیل میں رکھا جاسکے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عمران خان کے تمام کیسز کے فیصلے کریں۔ انصاف کے مطابق عدالتیں ہمیں انصاف فراہم کریں۔ تاخیر سے پراسیکیوشن ایک نیا کیس بنا دیتی ہے۔ ہمارے الیکشن کمیشن کے فیصلے، ہائی کورٹس کے مقدمات، عدت والے کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔ ہم عدلیہ سے امید کیئے بیٹھے ہیں کہ 8 تاریخ کو سپریم کورٹ کا ریزرو سیٹوں کا کیس ہے، ہماری سیٹیں بحال ہوں گی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے وائیٹ پیپر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ہم نیشنل اسمبلی کی 180 سیٹیں جیت چکے تھے۔ ہمارے پاس مذاکرات کا کوئی پیغام نہیں آیا۔ کسی بھی جج پر شکوہ ہے تو آپ سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں ریفرنس بنائیں خفیہ کیمروں سے فوٹیج نہ بنائیں۔