Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

موسمیاتی تبدیلی، پہاڑوں پر برف نہ پگھلی،دریاؤں میں پانی کم ،زراعت متاثر، مون سون بھی سوکھا رہنے کی پیشگوئی

Published

on

موسم گرما میں سردی شدید ژالہ باری، پہاڑی علاقوں میں برف باری، پاکستان کا موسم ایسا تو نہیں تھا۔ موسم کی ان کروٹوں سے شہری علاقوں کے لوگ تو شاید خوش ہیں کہ گرمی کی شدت جتنی کم رہے گی ، ان کے بجلی کے بل بھی کم رہیں گے، لیکن موسم کی اس تبدیلی سے دیہی علاقے اور بالخصوص زراعت پیشہ افراد کو شدید پریشانی ہے۔

محکمہ موسمیات کے ماضی کے ریکارڈ کے مطابق وسط اپریل اور مئی کے پہلے ہفتے تک بلوچستان میں درجہ حرارت 40 سے 42، سندھ میں 40، جنوبی پنجاب میں 39 سے 40 اور وسطی پنجاب میں 37 سے 38 سینٹی گریڈ تک پہنچتا رہا ہے۔ گزشتہ برس 14 فروری کے بعد گرمی کی اچانک لہر آ گئی تھی جس سے نہ صرف حدت میں اضافہ ہوا بلکہ گندم کی فصل کو بھی بڑا نقصان پہنچا۔

انڈس واٹر سسٹم اتھارٹی کے حکام پریشان ہیں کہ شمالی علاقہ جات میں درجہ حرارت نہ بڑھنے سے دریاؤں میں پانی کی آمد انتہائی کم ہے۔ مئی کے مہینے میں دریائے جہلم، چناب اور سندھ میں پانی کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے۔ جس سے خریف کے ابتدا میں ڈیموں میں بھی پانی ذخیرہ ہوتا ہے بلکہ کپاس کی فصل کو بھی پانی کی دستیابی ہوتی ہے لیکن ابھی صورتحال یہ ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ 32 ہزار کیوسک، دریائے جہلم میں 49 ہزار کیوسک اور چناب میں 20 ہزار کیوسک ہے۔

ایک جانب دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم ہے تو دوسری جانب بارشوں سے ندی نالوں، شہروں اور آبادیوں میں سیلاب کی صورتحال ہے۔ موسمیاتی سائنسدان موجودہ موسمی تغیر کو النینو کا نام دے رہے ہیں۔

سابق ڈائریکٹر جنرل انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی آصف شجاع کا کہنا ہے کہ موسمی تغیرات کا ایسا اثر کئی برسوں بعد سامنے آیا ہے اور موسم اس وقت النینو کے زیر اثر ہیں۔

النینو لاطینی زبان کا لفظ ہے النینو سمندر میں خط استوا پر چلنے والی شمال سے جنوب اور جنوب سے شمال میں ہواوں سے گرم اور سرد پانی کا تبادلہ ہے۔ گرم اور سرد پانی کے تبادلے سے پیدا ہونے والے درجہ حرارت سے بخارات ہوا میں منتقل ہوتے ہیں اور مغربی ہوائیں بارش برسانے کا باعث بنتی ہے۔

آصف شجاع کہتے ہیں کہ موسمی اثرات النینو اور لانینا موسموں کے تغیرات کا باعث بنتے ہیں اور دونوں موسمی اثرات ایک دوسرے کی ضد ہیں۔

النینو اور لانینا میں سے ہر ایک کا اثر 2 سال تک رہتا ہے۔ اس وقت جنوبی ایشیا کا خطہ النینو کے زیر اثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف علاقوں میں بے موسمی بارشیں اور موسم تبدیل ہو رہے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال موسم برسات میں مون سون کی بارشیں معمول سے کم ہوں گی۔ کیونکہ النینو کے باعث بحر اوقیانوس سے سرد پانی کی بہت بڑی مقدار آسٹریلیا کی جانب منتقل ہوئی اور گرم پانی بحر اوقیانوس کی جانب چلا گیا، جس سے دونوں خطوں کے موسم تبدیل ہو گئے۔

سائنسدان کہتے ہیں کہ النینو کا اثر کچھ عرصہ رہے گا جس سے خطے میں شدید بارشیں، ژالہ باری، سائیکلون اور خشک سالی جیسے اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔

محکمہ موسمات نے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ مغربی ہوائیں جنوبی بلوچستان میں داخل ہو چکی ہیں جن کے اثرات بلوچستان سندھ سمیت پورے ملک میں ہوں گے۔ پہاڑی علاقوں میں شدید بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے۔

مصباح اسلم نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے 2006 میں سیاسیات میں ایم اے کیا۔ شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں۔ سماجی اور سیاسی ایشوز میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ مذہب سے خاص لگاؤ ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین