پاکستان
سموگ تدار ک کے لیے بدھ کی چھٹی نامنظور، لاہور کی 60 مارکیٹوں کے تاجر رہنماؤں کا اعلان
حکومت کی جانب سے سموگ کی متوقع لہر کو روکنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو تاجروں نے کاروبار دشمن قرار دے دیا پریس کلب لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران لاہور کی 60 سے زائد مرکزی مارکیٹوں کے تاجروں، جن میں لبرٹی مارکیٹ ،شاہ عالم مارکیٹ ،صرافہ مارکیٹ ، اردو بازار ، اندرون شہر مارکیٹ ،آٹو مارکیٹ ، کار مارکیٹ ، لوہاری، جیل روڈ مارکیٹ کے صدور اور عہداداروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر انجمن تاجران کے صدر مجاہد مقصود نے کہا کہ کہ لاہور کے سی سی پی او کی جانب سے مال روڈ کے چند تاجروں کو خفیہ طور پر بلا کر ایک میٹنگ کر لینا اور پھر یہ کہنا کہ تاجر مان گئے ہیں اور ہر بدھ کو لاہور بھر میں مارکیٹس بند رہیں گی یہ جھوٹ اور ان کی غلط فہمی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چیف آف آرمی سٹاف جناب جنرل عاصم منیر ،وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی کوششوں کو سراہتے ہیں جنہوں نے ملک کو ایک بار پھر بہتری کے راستے ڈال دیا مگر پنجاب حکومتبیورو کریسی کی باتوں میں نہ آئے۔
انجمن تاجران کے صدر مجاہد مقصود بٹ نے وزیر اعظم پاکستان ،چیف آف آرمی سٹاف اور وزیر اعلی پنجاب سے استدعا کی کہ بدھ کے روز کاروباری بندش کا نوٹس لیا جائے اور اس کو ہرگز قبول نہ کیا جائے کیونکہ ملک کے ڈوبتی ہوئی معیشت کو جس طرح سنبھالا دیا گیا ہے یہ اس کو ڈبونے کی سازش کا حصہ ہے۔
منان میر نے کہا کہ ہم نے سی سی پی او لاہور کی بات سنی ضرور ہے مگر ماننے کا وعدہ نہیں کیا جب تک کہ لاہور کی ساری تاجر برادری اس حوالے سے کوئی مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان نہیں کرتی ، ہمیں اپنی گرفتاریاں پیش کرنا پڑیں تو کر دیں گے مگر پھر ایسی ہڑتال کی جائے گی کہ سب کیلئے مشکل ہو جائے گی۔
اس موقع پر پبلیکیشن گروپ کے سربراہ اورانجمن تاجران پاکستان کے سابق صدر حاجی خالد پرویز نے کہا کہ یہ اصولوں کے خلاف ہے کہ پہلے حالات کو بہتر بنانے کیلئے دن رات کام کرنے کا مشورہ دیا جائے اور بعد میں ہفتہ میں تین دن کاروبار بند کرنے کا کہا جائے ۔
حاجی خالد پرویز نؤے کہا لاہور سمیت ملک بھر میں ہر ایک تاجر کے ساتھ کم از کم تین ورکر ، دو لوڈر اور ایک ڈرائیور کا گھر بھی چلتا ہے اور یہ سب دیہاڑی دار ہوتے ہیں اس طرح آپ چھٹیاں دے کر ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیں گے۔
کار ڈیلر ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا کہ سموگ کے ڈر سے ہمارے کاروبار بند کروانا نا انصافی ہی ہوگا اگر کام کرنا ہے تو حکومت کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے ایسی فیکٹریوں کو بند کرے جو رات کو لکڑی اور کوئلے سے اپنے بوائلرز چلاتی ہیں ، ایسی گاڑیوں ،بسوں اور رکشوں کو روکے جو دھواں دیتے ہیں ، ایسے پیٹرول پمپس بند کروائے جہاں جعلی اور ملاوٹ والا تیل بکتا ہے ہمیں ڈرا کر دھمکا کر بند کروانا کہاں کا انصاف ہے۔
تاجر برادری نے اس موقع پر پریس کلب میں بدھ کی چھٹی نامنظور کے نعرے لگائے اور حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کاروباروں کو پولیس کے ذریعے بند کروانے کی کوشش کی تو پھر دمادم مست قلندر ہو گا۔