Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

سمندری طوفان کو نام کون دیتا ہے؟

Published

on

سمندری طوفانوں کےنام عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او)کی ہدایت کے تحت رکھے جاتے ہیں۔ سمندروں سے ممکنہ طور پر متاثرہونے والے ممالک باری باری طوفانوں کے نام رکھتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایم او کے تحت سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ دی پیسفک پینل آن ٹراپیکل سائیکلون سمندری طوفانوں کے نام رکھتا ہے۔ اس کے لیے باری باری رکن ممالک سے نام مانگے جاتے ہیں۔

 پوری دنیا میں خصوصی موسمیاتی مراکز ہیں اور ٹراپیکل سائیکلون کے پانچ سائیکلون سینٹر بھی ہیں۔ یہ مراکز پہلے سے ہی طوفانوں کے نام رکھتےہیں، تاہم سمندری طوفانوں کا نام رکھنے کےلئے چند شرائط پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

سمندری طوفانوں کا نام تجویز کرنے کی شرائط کے تحت نام کسی سیاسی شخصیت، سیاسی نظریئے اور سیاست پر نہ ہو اور نہ ہی مذہبی عقائد، تہذیب و ثقافت کو ظاہرکرے۔ نام ایسا نہ ہو جس سے کوئی جنس ظاہر ہو۔ شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ مجوزہ نام سے پوری دنیا کے کسی بھی آبادی اور طبقے کے جذبات مجروح نہ ہوں۔

طوفان کا نام میں انگریزی حروفِ تہجی آٹھ سے زائد نہ ہوں۔ طوفان کا نام آسان اور زبانِ زدِ عام ہونے والا ہو۔

ابھی تک جو نام تجویز کئے گئے ہیں ان میں حالیہ طوفان بپرجوئے کا نام بنگلہ دیش نے تجویز کیا تھا اور اسکا مطلب تباہی ہے، جبکہ بپر جوئے کہ بعد کسی طوفان کےلئے اگلا نام ’تیز‘ ہے جو بھارت نے دیا ہے۔ اس کے بعد اگرخدانخواستہ کوئی سمندری طوفان بپا ہوا تو ان کے لیے ایران نے ہامون، مالدیپ نے مدھیلی، میانمار نے میچونگ، اومان نے ریمل، پاکستان نے اثنیٰ، قطر نے دانا، سعودی عرب نے فینجال، سری لنکا نے شکتی، تھائی لینڈ نے منتھا، متحدہ عرب امارات نے سنیار اور یمن نے دتویٰ کا نام تجویز کیا ہے۔

واضح رہے کہ بحرِ اٹلانٹک اور جنوبی نصف کرے (سدرن ہیمسفیئر)میں نام دینے والے ممالک میں بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، مالدیپ، اومان، سری لنکا، تھائی لینڈ، ایران، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں جو سب سائیکلون سے متاثرہوتے رہتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین