معاشرہ

ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کے فروغ کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف نے 3 لانگ لائن کشتیاں لانچ کر دیں

Published

on

ڈبیلوڈبیلو ایف(پاکستان ) نے کہا ہے کہ ماہی گیری کے جال گلنٹس سے لانگ لائن گئیرزپرمنتقلی کے سبب سمندری ماحولیاتی نظام پرمثبت اثرپڑرہاہے،اس طریقے سےماہی گیری پرنقصان دہ اثرات کو 85 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

ترجمان ڈبیلو ڈبیلو ایف کے مطابق کورنگی فش ہاربرکراچی میں تین لانگ لائن کشتیوں کی لانچنگ تقریب  منعقد ہوئی،جس میں مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گلنیٹ سے لانگ لائن گیئر پر منتقل ہونے سے خطرے سے دوچار انواع اقسام کی آبی حیات بشمول وہیل شارک،سمندری کچھووں  اورڈالفن کےالجھنے اورموت میں نمایاں کمی آئی ہے،یہ مفید اثرات سمندری زندگی اورماحولیاتی نظام کو فائدہ پہنچا رہےہیں۔

سمندری ماہی گیری پاکستان کے ساحلی علاقوں خاص طورپرابراہیم حیدری اورریڑھی گوٹھ کے ماہی گیروں کےلیے ذریعہ معاش کا بنیادی ذریعہ ہے،جس پرنقصان دہ جالوں کے استعمال کے سبب بہت زیادہ تعداد میں مچھلی کے شکارکے نقصان دہ اثرات کی وجہ سے ماہی گیروں کے غیرپائیدارماحول پیدا ہوا،جو مچھلی کے ذخیرے میں کمی کاسبب بنے،شکار کی کمی کا دوسرانقصان دہ پہلومچھلی کےشکار کے بعد ان کی ہینڈلنگ اورذخیرہ کرنے کے طریقہ کارکے سبب ہوا،جس ماہی گیروں کو کم آمدنی ہوئی،اس سارے معاملے میں یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ ماہی گیر ناقص کولڈسپلائی چین اورآلات بین الاقوامی معیار کے مطابق نہ ہونے کے سبب بھی ماہی گیری کی صنعت پرگہرااثرپڑا،ان چیلنجز کے تناظر میں ڈبیلوڈبیلوایف پاکستان اوراینگروفاونڈیشن نے ماہی گیروں میں مثبت رویوں کو فروغ دینے اورسمندری وسائل بشمول سمندری حیات کے تحفظ کے لیے اہم کرداراداکیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کریم،ڈائریکٹر میرین اینڈ کوسٹل فشریز ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، سندھ نے کہا”پاکستان میں سمندری حیات کو آلودگی سے لے کر مچھلی پکڑنے کے نقصان دہ طریقوں، افزائش گاہوں کے نقصان اور ضرورت سے زیادہ ماہی گیری تک کے سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ نتیجتاً، مچھلیوں کا ذخیرہ کم ہو رہا ہے اور سمندری انواع، خاص طور پر سمندری پانیوں میں خطرے سے دوچار آبادیوں پر منفی اثرمرتب کررہا ہے،حکومت ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینے اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے تحفظ کی تنظیموں اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

اینگرو فاؤنڈیشن کے سربراہ فواد سومرو نے سسٹین ایبل فشریز انٹرپرینیورشپ پروجیکٹ پر روشنی ڈالی،انہوں نے گلنٹس سے لانگ لائن فشنگ گیئر میں تبدیل ہونے کے فوائد پر بھی زور دیا،جو بائی کیچ کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوا ہے، سینئر مینجرکنزرویشن ڈبیلو ڈبیلو ایف الطاف حسین شیخ کا کہناتھا کہ گلنٹس افزائش پانے والی مچھلیوں اوردیگراقسام کی آبی حیات کے لیے نقصان دہ ہے،لانگ لائن گئیرکے استعمال سے ان کی موت کی شرح کو 85فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے،ان کا کہناہے کہ ایک ہزارماہی گیروں کومعدومیت کے خطرے سے دوچار جانوروں کو بچانے اور ماہی گیری کے ڈیٹا کو ریکارڈ کرنے کے لیے پائیدار ماہی گیری کے طریقوں کو اپنانے کی تربیت دی گئی ہے،تربیت یافتہ ماہی گیروں نے پچھلے پانچ سالوں میں سینکڑوں کچھوے، ڈولفن، شارک اور وہیل مچھلیوں کو واپس سمندر میں چھوڑا ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version