Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

ایران کے لیے پیغام یا کسی اہلکار کی غلطی؟ امریکا نے ’ مدر آف آل بم‘ کی تصاویر شائع کرکے ڈیلیٹ کردیں

Published

on

امریکی فوج نے “بنکر تباہ کرنے والے” بم ،جو کہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کئے جا سکتے ہیں، کی تصاویر پوسٹ کیں، لیکن تصاویر کے ذریعے حساس معلومات لیک ہونے کے خدشے پر تصاویر فیس بک پیج سے ہٹا دی گئیں،فوجی امر کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر دو مئی کو میسوری میں وائٹ مین یو ایس ائیر فورس کے فیس بک پر نمودار ہوئی تھیں، میسوری میں امریکی فضئیہ کا یہ اڈہ سٹیلتھ بمبار طیاروں کا گھر سمجھا جاتا ہے اور یہیں سے بنکر بسٹنگ بم تعینات ہو سکتے ہیں۔

یہ بنکر بسٹنگ بم، جی بی یو ففٹی سیون ، بڑی ہیمانے پر آرڈیننس پینیٹریٹر کہلاتے ہیں۔ یہ تصویر ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں سامنے آئی ہیں۔

2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں، جب کہ یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے ایران کی فوجی حمایت نے تعلقات کو مزید زہر آلود کر دیا ہے۔

پیر کے روزامریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی تھی کہ تہران وسطی ایران میں زگروس پہاڑی سلسلے میں زیرزمین  ایک جوہری تنصیب تعمیر کر رہا ہے۔ فوجی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کے بنکر بسٹنگ بم، جی بی یو ففٹی سیون، اس تنصیب کو تباہ کرنے کا آخری آپشن ہے۔

امریکہ نے 2000 کی دہائی میں ایران کے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام پر نظر رکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر آرڈیننس پینیٹریٹر تیار کیا تھا۔

امریکا ماضی میں بھی جی بی یو ففٹی سیون کی تصاویر جاری کرچکا ہے۔دو ہزار انیس میں امریکی فضائیہ نے بی ٹو بمبار طیارے سے یہ بم گرائے جانے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ یہ ویڈیو ٹرمپ انتظامیہ کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے اور ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے کے بعد سامنے آئی تھی۔

فیس بک پر جاری کی گئی ان تصاویر میں امریکی سروس کے ارکان کو فلیٹ بیڈ ٹرک پر بموں کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

تصاویر میں ایک بم پر اسٹینسلنگ کی گئی ہے جس میں اس کا وزن 12,300 کلو گرام درج ہے اور اسے AFX-757، ایک معیاری دھماکہ خیز مواد، اور PBXN-114، ایک نسبتاً نیا دھماکہ خیز مرکب لے جانے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

دھماکہ خیز مواد بم کے مجموعی وزن کا صرف 20 فیصد ہوتا ہے۔ باقی وزن اس کے فولادی ڈھانچے کا ہوتا ہے جو اسے زمین میں چھپے ہوئے بنکروں میں گہرائی تک سرنگ کرنے میں مدد دیتا ہے۔

امریکہ نے 2017 میں اسی طرح کا بم تعینات کیا تھا جب اس نے افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے خلاف GBU-43B بڑے پیمانے پر آرڈیننس ایئر بلاسٹ بم لانچ کیا تھا۔

وہ ہتھیار، جسے “مدر آف آل بمز” کا نام دیا جاتا ہے، اتنا بڑا ہے کہ اسے MC-130 ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے لانچ کیا جاتا ہے اور اس کی دھماکہ خیز پیداوار 11 ٹن TNT کے برابر ہے۔

امریکہ نے پچھلے ہفتے  اسرائیل کو پیشکش کی تھی کہ  وہ ایران کے خلاف مشترکہ فوجی منصوبہ بندی میں شامل ہوجائے۔

 

اسرائیل نے 2015 کے جوہری معاہدے کے خلاف بھرپور مہم چلائی تھی اور تل ابیب ایران کے اندر جوہری مقامات اور سائنسدانوں پر اپنے حملے تیز کر رہا ہے۔ گزشتہ موسم گرما میں ایران میں متعدد ایرانی حکام اور سائنسدانوں کو قتل کر دیا گیا تھا، جن میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے ایک سینئر رکن بھی شامل تھے، جنہیں تہران میں دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین