Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

فرد واحد ملک کنٹرول نہیں کرسکتا، عدالتیں دائرہ اختیار میں رہیں، وزیراعظم عدالت کو جوابدہ نہیں، عرفان قادر

Published

on

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عرفان قادر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عدلیہ میں تقسیم کو ختم کریں،حکومت چاہتی ہے عدلیہ مضبوط ہو،عدالتیں اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کریں، آئین کا تقاضا یہ نہیں کہ کوئی فرد واحد کنٹرول کرنا شروع کردے،یہ نہیں ہوتا کہ ایک ادارہ دوسرے پر چڑھ دوڑے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ جوڈیشلائزیشن آف پالیٹکس ہورہی ہے،عدالتوں نے ملک میں سیاسی بحران پیدا کیا،چند کیسز میں سیاست کو اپنی ڈگر پر چلانے کی کوشش کی گئی، سپریم کورٹ نے توہین عدالت پریوسف رضا گیلانی کو گھر بھیجا،عدالتوں نے 2 حکومتوں کو گھر بھیجا۔

عرفان قادر نے کہا کہ آئین کی بالادستی مسلم ہے،دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں ادارے دائرہ اختیار میں رہتے ہیں،ہمیں ایک دوسرے کے آئینی  حدود کا خیال رکھنا ہے،کوئی فرد واحد پاکستان کو کنٹرول نہیں کرسکتا،جو آئینی دائرے میں رہتے ہیں وہ قابل احترام ہیں،عزت آئین کی ہے،ہم سب اس کے تابع ہیں،سپریم کورٹ نے توہین عدالت پریوسف رضا گیلانی کو گھر بھیجا،یوسف رضا گیلانی کو گھر بھیجنے پر میرے شدید تحفظات تھے،اس وقت میں اٹارنی جنرل تھا،وہ پاکستان کے آئین کی بہت بڑی خلاف ورزی تھی،پاناما کیس کا عنوان عمران نیازی بنام نوازشریف تھا،فیصلہ ہوا تو نوازشریف نااہل ہوئے،عمران خان وزیراعظم بنے،ایک وقت وہ بھی تھا جب ملک میں پولیٹیکل انجینئرنگ ہوئی۔

عرفان قادر نے کہا کہ 5 ججز نے کہہ دیا نوازشریف کی نااہلی تاحیات ہے،بڑے سے بڑے جرائم میں بھی تاحیات نااہلی نہیں ہوتی،یہاں کیسے ہوگئی؟قانون میں کہیں نہیں لکھا تاحیات نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں ہوسکتا،پانامہ کیس میں بھی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی گئی،ملک کے اہم مسائل عدلیہ اور پارلیمان سے متعلق ہیں،پہلی بار دیکھنے میں آیا سپریم کورٹ ڈیم بنانے چل پڑی،کسی کو آئین ری رائٹ کرنے کی اجازت نہیں  ہے،کسی بھی فرد واحد سے اختلاف رائے کسی ادارے کی توہین نہیں ہوتی،پانامہ پیپرزکےمعاملےپر بھی پاکستان میں پولیٹیکل انجینئرنگ ہوئی،اس وقت 5ججز تھے،ان میں سے ایک جج آج بھی سپریم کورٹ کا حصہ ہیں،وہ جج پانامہ کیس میں مانیٹرنگ جج تھے،اس بینچ میں ثاقب نثار،عمرعطابندیال،منیب اختر شامل تھے،اپنے فرائض منصبی میں وزیراعظم کسی عدالت کو جواب دہ نہیں،وزیراعظم کا منصب ہرگز نہیں کہ سپریم کورٹ کے پیغامات بیرونی دنیا کو بھجوائے،سپریم کورٹ میں 184تھری میں سوموٹو صرف چیف جسٹس لیں گے،سوموٹو میں ذکر سپریم کورٹ کا ہے،چیف جسٹس کا نہیں۔

عرفان قادر نے کہا کہ جب عدم اعتماد کا معاملہ آتا ہے،قاسم سوری نے قراردادپرووٹنگ روک دی تھی،پنجاب میں حمزہ شہباز کی حکومت کو گرادیا گیا،کچھ منحرف اراکین کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ان کے ووٹ شمار نہیں ہوں گے،آئین میں طریقہ دیا گیا ہے کسی چیز پر ووٹنگ ہوتی ہے تو اسے روک نہیں سکتے،ہائیکورٹ بار اور سبطین خان نے پٹیشن دائر کی کہ الیکشن کی تاریخ دی جائے،سپریم کورٹ،صدرپاکستان،گورنر الیکشن کی تاریخ نہیں دے سکتے،وہ اسی صورت تاریخ دے سکتے ہیں جب ان کی صوابدید میں اسمبلی توڑی گئی ہو۔

عرفان قادر نے کہا کہ نوازشریف کیخلاف پاناما میں فیصلہ ہوا انہیں گھر بھیجا گیا،سوال یہ ہے نوازشریف کی نااہلی میں مدت کتنی ہوگی؟جج نے کہا نااہلی ساری عمر کیلئے ہے،آئین پاکستان میں تاحیات نااہلی کا لفظ نہیں لکھا،نوازشریف تاحیات نااہل ہوئے اور نیب کیسز بھی ہوئے،نوازشریف اب بھی زندہ ہیں،وہ مسلم لیگ (ن) کے قائد تھے،نوازشریف کو پارٹی ہیڈ سے بھی ہٹا دیا گیا،بنی گالہ کے حوالےسے معاملہ سپریم کورٹ میں آیا،ڈیم فنڈ کیس میں بھی سب جانتے ہیں کہ کیا ہوا تھا،مختلف  اداروں کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین