Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

مصنوعی ذہانت انسانیت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے، CHAT GPT کے چیف ایگزیکٹو سمیت کئی ماہرین کی وارننگ

Published

on

مصنوعی ذہانت کے منصوبوں پر کام کرنے والی اوپن اے آئی اور گوگل کے ڈیپ مائنڈ کے سربراہوں سمیت کئی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔

سنٹر فار اے آئی سیفٹی کے ویب پیج پر شائع ہونے والے اس بیان کی تائید درجنوں ماہرین نے کی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث سماجی خطرات جیسے وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کے خطرے کے ساتھ ساتھ انسانیت کے معدوم ہونے کے خطرے کو بھی مدنظر رکھنا عالمی ترجیح ہونی چاہئے۔

چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین، گوگل کی کمپنی ڈیپ مائنڈ کے چیف ایگزیکٹو ڈیمس ہسابیس اور اینتھروپک کے داریو امودی نے بھی اس بیان کی تائید کی ہے۔

سنٹر فار اے آئی سیفٹی کے ویب پیج پر ممکنہ تباہی کے کئی منظرنامے بیان کئے گئے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سے بنائے گئے ڈرگز کی تلاش کے ٹولز کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والی غلط معلومات معاشرے کو غیرمستحکم کرسکتی ہیں اور اجتماعی فیصلہ سازی کے عمل کو کمزور کر سکتی ہیں۔

مصنوعی ذہانت کم سے کم ہاتھوں میں مرتکز ہو سکتی ہے اور حکومتوں کو جابرانہ نگرانی اور سنسر شپ کے قابل بنا سکتی ہے۔

مصنوعی ذہانت پر انحصار انسانوں کو اس قدر ناتواں بنا سکتا ہے، جیسے فلم وال ای میں دکھایا گیا۔

ڈاکٹر جیفری ہنٹن نے پہلے بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پیشگی وارننگ جاری کی تھی، اس بیان کی تائید کی ہے، یونیورسٹی آف مونٹریال کے پروفیسر آف کمپیوٹر سائنس یوشوا بینجیو نے بھی اس بیان پر دستخط کئے ہیں۔

ان دونوں پروفیسرز کو مصنوعی ذہانت کے شعبے کا گاڈفادر کہا جاتا ہے کیونکہ دونوں نے اس شعبے میں کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں اور دونوں نے 2018 میں ٹورنگ ایوارڈ جیتا تھا جو کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔

بہت سے ماہرین اس سے متفق نہیں، وہ مصنوعی ذہانت سے متعلق خدشات کو غیرحقیقی مانتے ہیں اور اس تنقید کو متعصبانہ قرار دیتے ہیں۔

پرنسٹن یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنسدان اروند نارائنن کہتے ہیں کہ سائی فائی جیسی تباہی کے منظرنامے غیرحقیقی ہیں، اب تک کی مصنوعی ذہانت ایسی کسی تباہی کی قابلیت کے قریب بھی نہیں پہنچی، اس وقت ایسے اعتراضات توجہ بھٹکانے جیسے ہیں۔

سنٹر فار اے آئی سیفٹی کے ڈائریکٹر ڈان ہینڈریکس کہتے ہیں کہ مستقبل کے متعلق ان خدشات کو معاندانہ نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے،کئی ایشوز پر آج دی گئی توجہ مستقبل کے کئی خطرات کو ٹال سکتی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین