Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

دبئی کی راتیں، افریقا سے لائی جنسی غلام عورتیں، تشدد و اذیت کی خوفناک داستانیں

Published

on

خلیجی ملک متحدہ عرب امارات جو اپنی دولت، جدید اور بلند و بالا عمارتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے،وہیں اس کا ایک اور روپ بھی ہے جو چھپا ہوا ہے، وہ ہے انسانی سمگلنگ، افریقا سے سمگل کر کے لائی گئی خواتین قرضوں میں جکڑ کر زور زبردستی، دھونس دھاندلی سے جنسی غلام بنائی جاتی ہیں۔

عرب امارات میں انسانی سمگلنگ اور جنسی غلامی کا یہ پہلو بین الاقوامی خبر ایجنسی روئٹرز نے بے نقاب کیا ہے، جس نے ایک سمگلر کرسٹی گولڈ کی بھیانک وارداتوں کی شکار خواتین کی کہانی پر تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے۔

کرسٹی گولڈ کو نائیجیریا میں انسانی سمگلنگ کے مقدمات کا سامنا ہے لیکن وہ ملک سے فرار ہو کر دبئی میں پرتعیش زندگی گزار رہی ہے۔

نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی انسانی سمگلر کرسٹی گولڈ کے انسٹاگرام سے لی گئی تصویریں

پچھلے سال کرسٹی گولڈ نے انسٹاگرام پر اپنی ویڈیو پوسٹ کی، جس میں وہ دبئی کی شاندار سکائی لائن کے ساتھ سمندر میں لگژری بوٹ میں سوار دکھائی دی، کرسٹی گولڈ اس ویڈیو میں سفید لباس پہنے، سونے کے زیورات سے لدی ہوئی ہے اور اپنی سالگرہ کے لیے جمع لوگوں کی جانب سے ہیپی برتھ ڈے کے گونجتے شور میں سر اور ہاتھ ہلاکر جواب دے رہی ہے۔

کرسٹی گولڈ نائیجیریا سے مفرور ہے، عدالتی ریکارڈ میں اس کا نام کرسٹیانا جیکب یوڈیال ہے،عدالتی ریکارڈ کے مطابق کرسٹی انسانی سمگلروں کے ایک گروہ کی سرغنہ ہے،یہ گروہ افریقی خواتین کو لالچ دے کر دبئی لے جاتا ہے اور انہیں فحاشی کے اڈوں، بارز، ہوٹلز اور کلبوں میں دھندہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

نائیجیریا میں انسانی سمگلنگ کے خلاف کام کرنے والے ادارے کے چھ اہلکاروں اور برطانیہ کی انسانی حقوق کے ایک کارکن، کرسٹی کے ہاتھوں دبئی سمگل ہونے والی پانچ خواتین نے روئٹرز کو کرسٹی گولڈ کے دھندے اور عرب امارات میں جنسی غلامی کے متعلق تفصیلات دیں۔

کرسٹی گولڈ کے انسٹاگرام پر بیچنے کے لیے رکھی گئی سونے کی اشیا

کرسٹی کے ہاتھوں جنسی غلامی کا شکار بننے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں کرسٹی نے کہا تھا کہ اگر وہ اس کے کہے پر عمل نہیں کریں گی تو انہیں قتل کرکے صحرا میں گاڑ دیا جائے گا۔ جو عورتیں کرسٹی کے کہنے پر دھندہ کرنے سے انکار کرتی تھیں یا رقم کم کما کر لاتی تھیں، انہیں کرسٹی کا بھائی ایک اپارٹمنٹ کے کمرے میں بند کر کے بھوکا پیاسا رکھتا تھا، تشدد کا نشانہ بناتا اور سرخ مرچ ان کے نازک اعضا میں گھسیڑتا تھا۔

اسی طرح کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور اس ظلم کو برداشت کرنا ناممکن تھا۔

کرسٹی گولڈ نے نائیجیریا سے فرار ہونے سے پہلے عدالت کو دئیے گئے بیان میں کہا کہ وہ اور اس کا بھائی انسانی سمگلر نہیں،دبئی میں کوئی لڑکی اس کے لیے طوائف کا کام نہیں کرتی۔

نائیجیریا کے حکام کہتے ہیں کہ عرب امارات میں جنسی غلامی کا دھندہ تیزی سے زیرزمین پھیل رہا ہے،جنسی طور پر غلام بنائی جانے والی عورتوں کو زیادہ تر عرب امارات لایا جاتا ہے،، افریقی خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے، امارات کے حکام ان خواتین کے تحفظ کے لیے زیادہ کوشش نہیں کرتے۔

روئٹرز اور انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلزم ( آئی سی آئی جے) نے 25 افریقی خواتین، جن میں سے اکثریت نائیجیریا سے تعلق رکھتی ہے، کے انٹرویوز کئے،ان سب نے لالچ دے کر امارات لے جائے جانے اور پھر جسم فروشی پر مجبور کرنے کی لرزہ خیز کہانیاں بیان کیں۔

انسانی سمگلرز افریقی خواتین کی مالی مجبوریوں سے کھیلتے ہیں، ہیراپھیری اور زورزبردستی سے انہیں جنسی غلام بناتے ہیں، اس کے لیے وہ دھمکیوں اور تشدد کے علاوہ رقم دے کر پھنساتے ہیں، یہ رقم دس سے 15 ہزار ڈالرز تک ہوتی ہے، غریب افراد کے لیے یہ بہت بڑی رقم ہے۔

کرسٹی گولڈ سے روئٹرز نے بار بار رابطہ کیا لیکن اس نے بھجوائے گئے سوالوں کا جواب نہ دیا، عدالت میں کرسٹی گولڈ کے دیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ غریب مردوں اور عورتوں کو دبئی میں لے جا کر ان کی مدد کرتی ہے اور اپنے اپارٹمنٹ میں انہیں رہنے کے لیے جگہ دیتی ہے۔

کرسٹی گولڈ نے عدالت میں دئیے گئے بیان میں دعویٰ کیا کہ وہ ایک ماں کی طرح ان لوگوں کو مشورے اور ہدایات دیتی ہے اور ان کا خیال رکھتی ہے لیکن وہ دبئی میں کیا کام کرتے ہیں اسے اس کا علم نہیں۔

دبئی حکومت کے میڈیا حکام نے تحریری بیان میں کہا کہ گولڈ کے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے دعووں کی کوئی حقیقت نہیں، گولڈ دبئی میں کئی بار آئی اور گئی لیکن ہر بار وہ قانونی طریقے سے ملک میں داخل ہوئی۔

عرب امارات کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عرب امارات انسانی سمگلنگ کو گوارہ کرتا ہے یا اسے انسانی سمگلنگ کے متاثرین کی پروا نہیں، ایسا تاثر گمراہ کن  اور بے بنیاد ہے۔امارات میں انسانی سمگلنگ سے متعلق سخت قوانین ہیں، ان جرائم کی سزا بھاری جرمانے اور قید ہے،امارات انسانی سمگلنگ کے خلاف انٹرنیشنل پولیس آپریشنز میں بھی شریک رہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن اور نائیجیریا کے حکام کہتے ہیں کہ عرب امارات انسانی سمگلنگ روکنے کے وعدے نہیں نبھا رہا، نائیجیریا کے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے ادارے کی ڈائریکٹر جنرل فاطمہ وزیری نے کہا کہ جب ان کے ادارے نے اماراتی حکام سے رابطہ کیا تو ان سے تعاون نہیں کیا گیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین