پاکستان
ماہی گیروں کی لاپرواہی، سمندر کی تہہ میں ناکارہ جال کے ہزاروں ٹن ڈھیر،آبی مخلوق بے وجہ اذیتناک موت سے دوچار
سمندر کی گہرائیوں میں آسیبی جال آبی مخلوق کے لیے موت کے پھندے ثابت ہورہے ہیں،ماہی گیرناکارہ جال سمندربرد کردیتے ہیں،جوسمندرکی تہہ میں مچھلی،کچھووں،ڈولفن ،لابسٹراوردیگرآبی حیات کے لیے اذیت ناک شکنجے بن جاتے ہیں۔
سمندرمیں مچھلی پکڑنے کے لیے استعمال ہونے والا ایک عام جال، گھوسٹ نیٹ گئیریعنی ایک عفریت یا موت کا شکنجہ اس وقت بنتا ہے،جب وہ بے انتہا استعمال کے بعد کمزورہوجاتا ہےاورٹوٹ پھوٹ کا شکارہوجاتا ہے،اس ناکارہ جال کو گہرے سمندرمیں مچھلی کے شکارپرجانے والے ماہی گیرایک بوجھ سمجھ کر سمندرمیں پھینک دیتے ہیں۔
مچھیرے اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ نائیلون سے بنا یہ بظاہربے ضرراور ناکارہ جال سمندرمیں آلودگی کے ساتھ ساتھ گہرے پانیوں میں میں پائی جانے والی آبی مخلوق کے لیے شیطانی جال بن جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کراچی کے ابراہیم حیدری،کیماڑی،بابا اوربھٹ آئی لینڈ،ککا اورشمس ویلج،ریڑھی گوٹھ جبکہ دیہی سندھ اوربلوچستان کے ساحلی مقامات پرگہرے پانیوں میں مچھلی، کچھوے، لابسٹر، کیکڑے اورڈولفن سمیت دیگرآبی حیات اس میں پھنس کراذیت ناک اندازمیں موت سے دوچارہوتے ہیں۔
دوران شکار مچھیروں کے جال بعض اوقات سمندرکی تہہ میں موجود چٹانوں اورپتھروں میں بھی پھنس جاتے ہیں، مچھیرے اس جال کوچھڑانے کی کوشش میں ناکامی کے بعد کاٹ دیتے ہیں، یوں جال تہہ آب رہ جاتا ہے اور آبی مخلوق کے لے موت کا پھندہ نب جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں زیر آب ہزاروں ٹن گھوسٹ نیٹ گیئرزموجود ہیں،ماضی میں مچھلی کے شکار کے لیے دھاگے سے بنے ہوئے جال استعمال ہوتے تھے،تاہم گذرتے وقت کے ساتھ اس کی جگہ پلاسٹک اورفائبرسے بنے ہوئے جال استعمال ہورہے ہیں،جس کو مونوفلیمنٹ نیٹس بھی کہا جاتا ہے،یہ جال ماضی کے جالوں کی طرح دیرپا اورپائیدارنہیں ہوتے اورآسانی سے ٹوٹ جاتے ہیں،ان ٹوٹ پھوٹ کے شکارجالوں کی وجہ سمندری مخلوق کے لیے دیگرخطرات کے درمیان ایک اوربڑاخطرہ پیداہوچکا ہے۔
اس نقصان دہ جال کے استعمال کے خلاف پاکستان سمیت عالمی سطح پرکوئی ٹھوس قوانین موجود نہیں ہیں،ماہرین کا کہناہے کہ جب تک کوئی گائیڈ لائن نہیں بنتی تو اس حوالے سے مچھیروں میں آگاہی انتہائی ناگزیرہے، ماضی میں ڈبیلوڈبیلوایف(پاکستان)نے مالدیپ میں کچھوے کی ایک نسل اولیوریڈلی کے بچاؤ کے لیے ایک معاہدہ طے پایا۔معاہدے کا اہم مقصد گھوسٹ نیٹ گئیرزکو سمندرسے نکالناتھا،پاکستان بھی اس گروپ کا حصہ بن گیاتھا،اسی معاہدے کے تحت استولا اورچرنا آئی لینڈ سمیت کراچی کے ساحل سمندر سے 7ٹن جال نکالے گئے۔
-
کھیل11 مہینے ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین4 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
پاکستان4 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز4 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین7 مہینے ago
بلا ٹرکاں والا سے امیر بالاج تک لاہور انڈر ورلڈ مافیا کی دشمنیاں جو سیکڑوں زندگیاں تباہ کرگئیں