دنیا

یوکرین کو دوران جنگ نیٹو رکنیت نہیں دی جا سکتی، صدر بائیڈن

Published

on

امریکی صدر جو بائیڈن نے تین ملکی دورے کا آغاز برطانیہ سے کردیا، برطانیہ کے دورے کے بعد لتھوانیا جائیں گے جہاں وہ نیٹو سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے، سربراہ کانفرنس کا بنیادی ایجنڈا روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے جبکہ یوکرین کو فوری طور پر نیٹو کی رکنیت نہیں دی جا رہی۔

بائیڈن سٹینسٹڈ ایئرپورٹ پر اترے اور میرین ون ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنٹرل لندن روانہ ہوئے، جہاں وہ وزیراعظم رشی سونک سے ملاقات کریں گے، اس کے بعد وہ ونڈسر کیسل جائیں گے اور شاہ چارلس سے ملیں گے، شاہ چارلس سے ملاقات میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات پر بات ہوگی۔

برطانوی دورے کے بعد بائیڈن ویلنیوس جائیں گے جہاں وہ منگل اور بدھ کے روز نیٹو سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے، بائیڈن اور یورپی اتحادی یوکرین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا ارادہ رکھتے ہیں اور یوکرین کے صدر کو نیٹو رکنیت کے لیے ضروری اقدامات سے آگاہ کریں گے۔

سی این این سے انٹرویو میں یوکرین کو نیٹو کی رکنیت دینے کے حوالے سے محتاط رہنے پر زور دیا اور کہا کہ یوکرین کی رکنیت سے نیٹو اتحاد روس کے ساتھ جنگ میں دھکیلا جا سکتا ہے کیونکہ نیٹو ملکوں کے لیے ایک دوسرے کا دفاع لازم ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ نیٹو ملکوں میں یوکرین کو فوری طور پر ، اس جنگ کے دوران رکن بنانے پر اتفاق نہیں ہے۔

یوکرین کے صدر کا موقف ہے کہ یوکرین کو نیٹو کی رکنیت کی دعوت یہ پیغام ہوگا کہ مغربی اتحاد ماسکو سے خوفزدہ نہیں اور نیٹو سربراہ کانفرنس میں یہی میرا ہدف ہوگا۔

سویڈن کی نیٹو رکنیت بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے، سویڈن کی رکنیت ہنگری اور ترکی کی مخالفت کی وجہ سے رکی ہوئی ہے کیونکہ نیٹو رکنیت کے لیے تمام رکن ملکوں کا اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔

بائیڈن کے دورے کا آخری سٹاپ ہیلنسکی ہوگا جہاں وہ نیٹو کے نئے رکن ملک فن لینڈ کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور امریکا، بالٹک ریاستوں کی سربراہ کانفرنس میں شریک ہوں گے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version