Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سابق شاہ ایران کے بیٹے اسرائیل میں کیا کر رہے تھے؟

Published

on

سابق شاہ ایران محمد رضا پہلوی کے بیٹے رضا پہلوی نے اسرائیل کا دورہ کیا، اس دورے پر لوگ حیران ہیں کہ رضا پہلوی اسرائیل میں کیا کر رہے تھے؟

کچھ لوگ شاید رضا پہلوی کو نہ جانتے ہوں، اس لیے اس سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ رضا پہلوی کون ہیں؟

رضا پہلوی سابق شاہ ایران محمد رضا پہلوی کے سب سے بڑے بیٹے ہیں، جو کبھی ایران کے ولی عہد تھے، پہلوی خاندان نے 1926 سے 1979 تک ایران پر حکومت کی پھر انقلاب ایران 1977 سے 1979 کے دوران ان کا اقتدار ختم کردیا گیا۔

ایران میں بادشاہت کے خاتمے اور شاہ ایران کی 1980 میں وفات، مصر میں تدفین، کے بعد شاہ ایران کا خاندان امریکا منتقل ہو گیا تھا۔

رضا پہلوی ایران کی مذہبی حکومت پر گاہے گاہے تنقید کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں،ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد مظاہرے پھوٹے تو بادشاہت کے حامیوں نے رضا پہلوی کو رہنمائے انقلاب کے طور پر پیش کرنا شروع کردیا۔

ایران میں تبدیلی اور نام نہاد نئے انقلاب کے اس مفروضہ منظرنامے میں رضا پہلوی ایک ’ نوزائیدہ صہیونی‘  کے طور پر ابھرے ہیں اور خود کو کسی بھی نئے سیاسی منظرنامے اور مفروضہ سیاسی خلا میں ایک لیڈر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،رضا پہلوی اور ان کی اہلیہ یاسمین ایران میں بغاوت کے امکانات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

رضا پہہلوی کو دورہ اسرائیل کا مشورہ دینے والے شاید ایران کی استعمار مخالف تاریخ اور ایرانیوں سے ناواقف ہیں،رضا پہلوی کی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ تصویر میں سابق ولی عہد ایک امریکی سیاستدان لگتے ہیں، ایسا سیاستدان جو امریکی ریاست مشی گن میں اسرائیل کے حق میں پائے جانے والی حمایت کو امریکی سیاست میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔

دورہ اسرائیل کے بعد، وقت ضائع کئے بغیر، رضا پہلوی ویٹی کن پہنچے، نصف صدی پہلے معزول ہوئے بادشاہ کا یہ دورہ ویٹی کن کسی بھی طور سرکاری دورے سے مشابہ نہ تھا کیونکہ رضا پہلوی اب کسی تخت کے دعویدار بھی شمار نہیں ہوتے۔

ایران میں موجودہ معاشرتی بے چینی اور مظاہروں کا کسی بھی طور بادشاہت کے احیا سے کوئی تعلق نہیں لیکن یہ دورے اگر یہ تاثر پیش کجرنا چاہتے ہیں کہ ان مظاہروں کے پیچھے غیرملکی ہاتھ ہے، تو ایرانی مظاہرین پر ریاستی سختی بڑھانے کے سوا اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

ایران میں حالیہ احتجاج کا اسرائیل یا فلسطین سے کوئی واسطہ نہیں،فلسطین کے ساتھ ایرانیوں کی وابستگی غیرمتزلزل ہے جو 1948 سے ایک تسلسل کے ساتھ ہے جو صرف استعمار مخالف ایرانی مزاج کا حصہ ہے۔

رضا پہلوی کو ان کے صہیونی ہینڈلر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو ایک مسلم کو یہودیوں کے ساتھ دیوار گریہ پر روتے دکھا رہے ہیں لیکن اس مسلم کو بیت المقدس میں اسرائیلی ظلم کی کوئی پروا نہیں۔

رضا پہلوی مسلمان ہے، جس کا نام اہل تشیع کے 8 ویں امام کے نام پر ہے، اور وہ ایک مسلم ملک کو آزاد کرانے کی جدوجہد کی قیادت کر رہا ہے، یہ وہ تاثر ہے جو دینے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اسرائیل کے اندر سیکڑوں یہودی اپنی حکومت کی فاشسٹ پالیدسیوں کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

رضا پہلوی کا المیہ یہ ہے کہ اس کا باپ بادشاہ تھا، رضا پہلوی کی پرورش ولی عہد کے طور پر ہوئی لیکن ولی عہد بادشاہ نہ بن پایا،اس نے ساری زندگی جلاوطنی میں گزاردی، اس کی نجی زندگی تو خوشگوار اور خوشحال تھی یہ الگ بات کہ خاندان کے دو افراد نے خودکشی کرلی۔

رضا پہلوی کے دادا کو 1941 میں نازی جرمنی کے ساتھ تعلق پر اتحادی افواج نے جلاوطن کردیا تھا اور اس کے باپ کو 1979 کے انقلاب نے جلاوطن کیا۔

1953 میں محمد رضا پہلوی کو ایم آئی 6 اور سی آئی اے نے ایک فوجی آپریشن کے ذریعے بادشاہت پر بحال کیا تھا، اس سے پہلے محمد رضا پہلوی روم میں اپنی اہیلہ ثریا کے ساتھ جلاوطنی کا لطف لے رہے تھے، ایم آئی 6 اور سی آئی اے کی مدد سے رچائی گئی سازش اور بغاوت کامیاب رہی اور نوجوان محمد رضا پہلوی بادشاہ بن گئے، اب ان کے بیٹے رضا پہلوی امریکا میں سیاست سیکھ رہے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین