Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

وہ ایک سازش کے تحت آیا تھا!

Published

on

کسی بھی ملک کی سلامتی، خود مختاری، بقا اور ترقی کے ضامن اس کے ادارے ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس ملک کے ادارے مضبوط، آزاد اور آئین کے مطابق کام نہ کر رہے ہوں وہ ملک نہ صرف تباہ ہو گئے بلکہ صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔

ملکی افواج نہ صرف سرحدوں کی محافظ ہوتی ہیں بلکہ قدرتی آفات اور ہر مشکل وقت میں قوم کی خدمت کے لیے ہر دم تیار رہتی ہیں۔ عدلیہ ملک کے آئین اور قانون کی پاسبان ہے ملک میں قانونی کی حکمرانی کو یقینی بنانے اور انصاف کی فوری فراہمی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے بچاتے ہیں۔ بیوروکریسی ملک کا نظم و نسق چلاتی ہے۔ پارلیمان ملک کے کے لیے ضروری قانون سازی کرتی ہے اور مربوط نظام حکومت کے لیے راہ ہموار کرتی ہے۔ ملک کے مالی معاملات کیسے چلیں گے مالیاتی ادارے طے کرتے ہیں۔ جبکہ ملک کی تمام اکائیوں کے اتحاد کی علامت ایوان صدر ہوتا ہے۔

دنیا کے ترقی یافتہ اور مضبوط ممالک کا جائزہ لیا جائے تو ان کی ترقی اور خود مختاری کا راز اداروں کی مضبوطی میں ہے۔ وطن عزیز کو آزاد ہوئے 70 سال ہو چکے ہیں اس عرصے میں دشمن کی جانب سے ہر دور میں سازشیں کی گئیں، 2 جنگیں بھی مسلط کی گئیں لیکن اداروں نے ملکی خود مختاری اور سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔

پاک فوج ہمیشہ دشمن کے سامنے سینہ سپر رہی نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کی بلکہ ملک کے اندر ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت کی اور کر رہی ہے۔ 70 برسوں میں ملک بہت سے نشیب و فراز سے گزرا۔ کئی حکومتیں آئیں۔ مارشل لا بھی لگے لیکن اداروں کی مضبوطی اور خود مختاری پر کوئی حرف نہ آیا۔

8 مارچ 2022 سے اب تک  اداروں کے خلاف ایسی گہری سازش ہو رہی ہے اور ایسا نقصان پہنچایا جا رہا ہے جو 70 برسوں میں بیرونی دشمن نہیں پہنچا سکے۔ 8 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی، وزیراعظم کی تبدیلی کا جمہوری اور آئینی طریقہ اپنایا گیا عمران خان اور ان کی جماعت نے حکومت بچانے کے لیے ہر ہتھکنڈا استعمال کیا، جب ناکامی نظر آئی تو بیرونی سازش کا الزام لگا دیا۔

آئین پاکستان تو اداروں کی سیاست میں مداخلت کی نفی کرتا ہے لیکن عمران خان نے بطور وزیراعظم اداروں کو سیاست میں مداخلت کرنے کی نہ صرف دعوت دی بلکہ مداخلت نہ کرنے اور غیر جانبدار رہنے پر نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں، عمران خان کی دھمکیاں صرف بڑھکیں نہیں تھیں، انہوں نے زہریلا پراپیگنڈا شروع کیا، سوشل میڈیا بریگیڈ اور جھوٹ کے سہارے سے قومی سلامتی کے اداروں، عدلیہ، بیوروکریسی اور الیکشن کمیشن کو نہ صرف متنازع بنانے کی کوشش کی بلکہ تقسیم پیدا کرنے کی گھناؤنی حرکت بھی کی۔

مبینہ غیر ملکی خط پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد عمران خان، شیخ رشید اور دیگر وزرا عوام سے جھوٹ بولتے رہے کہ اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہوں نے خط کو سازش قرار دیا۔ یہ جھوٹ بھی پھیلایا گیا کہ خط لکھنے والے سفیر نے کہا کہ یہ سازش ہے۔ حالانکہ سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں کے اعلامیے میں صاف کہا گیا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔ دراصل عمران خان اور ان کے حواریوں نے حکومت کے دوران بھی اداروں کو متنازع بنانے کی کوشش کی ، احتساب کے عمل کو داغ دار کیا گیا۔

پاک فوج کا نام لے کر یہ تاثر دیا گیا جیسے وہ آئین سے ماورا ہو کر عمران حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔ پارلیمنٹ کو بے توقیر کر دیا گیا اور بیوروکریسی کی عزت نفس کو مجروح کر کے ان سے خوداعتمادی چھین لی گئی۔ الیکشن کمیشن سے فارن فنڈنگ کیس پر اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ جب الیکشن کمیشن نے دباؤ قبول نہ کیا تو اس کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔

اعلیٰ عدلیہ کو سرعام دھمکایا گیا۔ سیاستدانوں پر حملوں کی ترغیب خود عمران خان دیتے رہے۔ قومی سلامتی کے اداروں کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا، سوشل میڈیا پر جھوٹی اور گمراہ کن مہم چلائی گئی۔ پاک فوج جیسے منظم ادارے کے خلاف منظم سازش کر کے تقسیم پیدا کرنے کی کوشش تاحال جاری ہے۔ 9 مئی کو سازشی عناصر ملک دشمن بن کر سامنے آئے۔

ملکی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہوئے، ملک دشمن بیرونی مدد سے دفاعی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی، ملکی سلامی کی نشانیاں مٹانے کی کوشش کی گئی، دشمن کو نیست ونابود کرنے والے ملکی سلامتی، بہادری اور شجاعت کی علامت پاکستان ایئرفورش کے ماڈل طیارے کو آگ لگائی گئی، قومی ہیرو کرنل کیپٹن شیر خان شہید کے یادگاری مجسمے کو توڑا گیا۔

9مئی کی رات ملکی سلامتی کے خلاف بغاوت کی رات تھی اس بغاوت میں حصہ لینے والوں کو صرف شرپسند نہیں غداروطن بھی کہنا چاہیے، ایسے ملک دشمنوں کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیے اس حوالے سے ملکی سلامتی کے اداروں اور حکومت نے آپریشن شروع کر دیا ہے اندرون ملک اور بیرون ملک تمام مجرموں کو کٹہرے میں لانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

شرپسندوں اور سازشیوں کی جانب سے ملکی نظام کا پہیہ روکنے کے لیے ہر حربہ آزمایا جا رہا ہے۔ سب سے خطرناک اور شرمناک حرکت یہ کہ قوم میں واضح تقسیم پیدا کر دی گئی ہے۔ ہر گھر کو سازش کا شکار کر دیا گیا ہے۔ بیورو کریسی اور ملکی سلامتی کے اداروں کے افسروں  کو سرعام گالیاں اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ عمران خان  نے  کارکنوں کے ذہنوں میں اتنا زہر گھول دیا کہ یہ رویہ ایک فتنے کا روپ دھار چکا ہے۔ شواہد بتا رہے ہیں کہ اگر عمران خان کی حکومت رہتی تو ملک دیوالیہ ہو جاتا اور اگر اپوزیشن حکومت نہ سنبھالتی اور نگران حکومت آتی تو بھی ملک ڈیفالٹ ہو جاتا۔ ماہرین ماننے کو تیار نہیں کہ عمران خان اور چند حواریوں کو حکومت کرنی نہیں آئی۔ بلکہ وہ کہتے ہیں کہ عمران خان ایک سازش کے تحت آیا تھا اور وہ اب بھی اسی میں مصروف ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین