Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

پی کے8303،تین سال بعد بھی ورثا انشورنس کے لیے دربدر،انکوائری رپورٹ مزید 1سال تاخیر کا شکار

Published

on

پی آئی اے کی کراچی ائرپورٹ کے قریب گرکرتباہ ہونے والے بدقسمت طیارکے حادثے کوتین سال بیت گئے،پرواز پی کے 8303 حادثے میں عملے کے8ارکان سمیت 97افراد جاں بحق ہوئے تھے،2مسافرخوش قسمت رہے،جہاز نے کورونا کے سبب دوماہ کی بندش کے بعد عیدالفطرپر لاہور سے کراچی کے لیے اڑان بھری تھی۔ عین لینڈنگ کے وقت طیارہ مرکزی رن وے سے چند فرلانگ دوررہائشی آبادی جناح گارڈن پرگرگیا تھا،حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی،عبوری رپورٹ میں جہاز کے کپتان اورمعاون کپتان کو لاپرواہی کا مرتکب قراردیا گیا ۔

22مئی سن 2020کو جمعتہ الوداع کی قومی ائیر لائن کی لاہور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے علامہ اقبال ائیرپورٹ سے کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے جناح انٹرنیشنل کے لیے دوپہر کو اڑان بھرنے والی پرواز عالمی وبا کورونا کے دوران پروازوں پرعائد لگ بھگ 2 ماہ کی پابندیوں کےبعد پہلی پرواز تھی،جو روانہ تو ضرور ہوئی مگر بدقسمتی سے اپنے منزل مقصود پرنہ پہنچ سکی تھی۔

پروازمیں سواربیشترمسافرعیدالفطر اپنے عزیزواقارب اور پیاروں کے ہمراہ منانے کے کے لیے گھرآرہےتھے،91مسافروں اورعملے کے 8ارکان سمیت پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303نے لاہور سے دن ایک بجکر 10منٹ پر کراچی کے لیے اڑان بھری،دوپہر 2 بجکر37منٹ پر طیارے کی کراچی ائرپورٹ پر لینڈنگ بھی ہوئی۔

مگر ناہموارلینڈنگ کے بعد جہاز کے کپتان نے طیارے کو دوبارہ گوراونڈ کی غرض سے ٹیک آف کیا،لینڈنگ کی اس دوسری کوشش میں طیارے کواترنا نصیب نہیں ہوا،اور رن وے سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ائرپورٹ کے قرب میں واقع جناح گارڈن کی رہائشی آبادی پرگرکرتباہ ہوگیا۔

پی آئی اے کا تباہی سے دوچارہونے والا طیارہ 11سال پرانا تھا،اور اس کا ایک جانب کا انجن قدرے کمزور تھا،تاہم بعدازاں ائیر لائن انتظامیہ نےانجن میں کسی تیکنیکی خرابی کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے تردید کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ طیارہ کسی بھی فنی خرابی کا شکار نہیں تھا اور اس کے تمام تر چیکس مکمل کئے گئے تھے۔

،ذرائع بتاتے ہیں کہ طیارہ 2بجکر 37منٹ پر جس وقت طیارہ رن وے پر پہنچا تو ڈیوٹی پرمامور ائرٹریفک کنٹرولرنے جہاز کے کپتان سجاد گل کو پیغام دیا کہ طیارے کی بلندی اور رفتار زیادہ ہے،جہاز1800فٹ بلندی کے بجائے 3000 فٹ کی بلندی ہے،جس پر کپتان نے جواب دیا کہ وہ اونچائی اوررفتارکوکنٹرول کرلیں گے،اس دوران جہاز نے بغیر لینڈنگ گیئر(اگلے/پچھلے ٹائرز) کے رن وے پرٹچ ڈاون کیا،تاہم وہیل بند ہونے کے سبب جہاز بیلی لینڈنگ کے دوران کئی میٹرز تک پختہ رن وے پر رگڑتا چلا گیا،جبکہ اس دوران طیارے کے دونوں انجنوں نے یکے بعد دیگرے رن وے پررگڑ کھائی اور اس تصادم کے نتیجے میں انجنوں سے چنگاریاں بھی نکلیں۔

اسپیڈ زیادہ ہونے کے باعث پائلٹ نے ایک مرتبہ پھر ٹیک آف کرکے گوراونڈ کا فیصلہ کیا،حادثے کے کچھ عرصے کے بعدائرپورٹ رن وے پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے یہ بات مزید واضح ہوئی کہ اترتے وقت طیارے کا لینڈنگ گیئرنیچے نہیں ہوا تھا،طیارے کے رن وے پرٹکراؤ اورگوراونڈ کے دوران جہاز کے کپتان کا کنٹرول ٹاور سے ایک منٹ سولہ سیکنڈ رابطہ رہا،جس کے دوران پائلٹ نے ائرٹریفک کنٹرولرز کو لینڈنگ گیئر جام ہونے اورانجن خراب ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے،دو مرتبہ مے ڈی کال دی۔

مے ڈے کی کال(انتہائی مشکل اورنامساعد حالات کے دوران جب جہاز کاک پٹ کریو کے کنٹرول سے باہر ہوجاتاہے اس بات کی ہنگامی اطلاع) کے بعد جہازچند ساعتوں بعد کنٹرول ٹاورکے ریڈارکے نقشے سے غائب ہوگیا،گوراونڈ کی کوشش کے دوران طیارہ رن وے سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع رہائشی علاقے جناح گارڈن کےایک مکان کی بالائی منزل پرسیمنٹ سے بنی پانی کی ٹنکی سے ٹکرایا اوربعدازاں دیگر مکانوں پرزوردارآوازکے ساتھ گرگیا،جس کی وجہ سے کئی مکانات مکمل اورجذوی طورپر متاثر ہوئے۔

گھروں کےباہر پارک کئی کاروں اورموٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا،طیارہ حادثے میں عملے کے8ارکان سمیت 97افراد جاں بحق ہوئے،بینک آف پنجاب کے صدرظفرمسعود اورپیشے کے اعتبار سے مکینکل انجیئنرمحمد زبیرنامی مسافرخوش قسمت رہے،دونوں طیارہ حادثے میں زندہ بچ گئے تھے، ملکی سطح پرطیارہ حادثے کی تحقیقات حکومت کی جانب سے قائم پاکستانی ٹیم ائرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے ائرکموڈور عثمان غنی کی سربراہی میں شروع کی۔

حادثے کے تین روز بعد ائربس کی 11رکنی ٹیم کراچی پہنچی،جنھوں نے بدقسمت طیارے کے انجنوں،لینڈنگ گیئر،ونگز اورایویانیکس سسٹم کا معائنہ کیا اوربعدازاں جائے حادثہ سے ملنے والے بلیک باکس اوروائس ریکارڈرکو ڈی کوڈ کرنے فرانس گئے،حادثے کے ایک ماہ بعد حکومت کی جانب قومی اسمبلی میں عبوری رپورٹ پیش کئی گئی،جس میں وفاقی وزیرہوابازی نے کہا کہ پائلٹ نے ائرٹریفک کنٹرولرز کی ہدایات کو نظراندازکیا جبکہ دونوں پائلٹ کے ذہنوں پرکورونا سوارتھا،وہ دماغی طورپرغیرحاضراورحد سے زیادہ خوداعتمادی کا شکارتھے۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان کے مطابق اب تک طیارے میں جاں بحق ہونے والے 80مسافروں کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے فی کس انشورنس،10لاکھ روپے فوری ضروریات یعنی تجہیز وتدفین جبکہ ایک لاکھ روپے ان کے سامان کی مد میں ادائیگی کی جاچکی ہے۔

باقی مسافروں کی ادائیگیاں ان کے لواحقین کے وراثت کے حوالے سے عدالتی کیسزاوروراثتی سرٹیفکیٹ جمع نہ کروانے کی وجہ سے نہیں ہوسکیں،ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارہ حادثے کی حتمی رپورٹ آنے میں مزید ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

پی آئی اے کے بدقسمت طیارے جانیں گنوانے والے متاثرہ خاندانوں کے مطابق 3سال گذرنے کے بعد بھی ان کے زخم ہرے ہیں،غم زدہ خاندانوں کو پی آئی اے نے انشورنس کی ادائیگیوں کے دوران قانونی موشگافیوں میں الجھایا۔انشورنس کیلئے بارہا  ایسی دستاویز پر دستخط کے لیے کہا گیا،جس پر سائن کرنے کے بعد وہ انصاف کے لیے کسی بھی عدالت سے رجوع نہ کرسکیں۔

وہ دن کسی قیامت سے کم نہیں تھا، ڈاکٹر محسن

طیارہ حادثے کے والدہ کو کھو دینے والے ڈاکٹرمحمد محسن کے مطابق وہ دن ان کےگھروالوں کے لیےکسی قیامت سے کم نہیں تھا،وہ اپنے بھائی عاطف کے ہمراہ والدہ کے استقبال کے لیے کراچی ائرپورٹ کے لاونج میں موجود تھے،اس دوران انھیں جہاز گرنے کی اطلاع موصول ہوئی مگرانھیں قطعا یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ وہی جہاز ہے جس میں ان کی والدہ سوارتھیں،اس بات کی تصدیق کےبعد کہ گرنے والا طیارہ پی آئی اے کا ہے وہ ائرپورٹ سے نکلے اور پھر دھویں کا تعاقب کرتے ماڈل کالونی کے قریب جائے حادثہ کے قریب پہنچ گئے۔ان کہنا ہے ایک ایسے ایمرجنسی رسپانس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے جس تک ہر شہری کی رسائی ہوتاکہ اس قسم کے حادثات کی صورت میں فوری طورپردادرسی ہوسکے۔

ڈیڈ باڈیز تبدیل کر دی گئیں، زرقا چوہدری

پی آئی اے کے طیارہ میں اپنے والد کو کھونے والی زرقاچوہدری کا کہناہے کہ جمعتہ الوداع کا دن تھا،والد دومہینے کے بعد لاہور سے عید منانے کراچی آرہے تھے،ان کا بیٹا اپنے نانا کو لینے کراچی ائرپورٹ پہنچ گیاتھا،اس وقت گھر ان کے استقبال کی تیاریاں تھیں کہ اس دوران لاہور سے ان کی بہن کی کال آئی کہ کراچی میں کوئی طیارہ گراہے۔زرقا چوہدری نے کہا کہ اس خبر کو سن کران کے ذہن میں تھا کہ ہوسکتا ہے والد جس پرواز میں آرہے تھے وہ تاخیر سے روانہ ہوئی ہواوروہ اس   پرواز میں نہ ہوں ،پھرجب کچھ مسافروں کے زندہ بچنے کی اطلاع ملی توبھی ایک امید تھی کہ ان میں والد بھی شامل ہوں گے،مگر بعدازاں انھیں یقین ہوگیا کہ والداب نہیں رہے۔ زرقا کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر انھوں نے جوافراتفری کا عالم دیکھا اس سے ان کو لگاکہ پروفیشنل ازم کا بہت بڑافقدان ہے،اس بدانتظامی سے یوں لگ رہاتھا کہ جیسے یہ حالات پی آئی اے اورسول ایوی ایشن کے لیے بھی بالکل نئے ہوں۔ زرقا نے کہا کہ انھوں نے 3روز بعد والد کی میت کی جناح اسپتال میں شناخت کرلی تھی،مگر وہاں پر انھیں کہا گیا کہ جب تک سائنٹفیک ثبوت نہیں مل جاتے،ڈیڈ باڈی ان کے حوالے نہیں کی جاسکتی۔ 7دن گذرجانے کے بعد بھی ان کی ڈی این رپورٹ کا کوئی پتہ نہیں تھا،وہ روز کراچی یونیورسٹی کے چکر کاٹتی رہیں،بلاآخرلاہور میں مقیم ان کی ایک بہن نے وہیں پرڈی این اے ٹیسٹ دیا۔وہاں پہلے سے ائرکریشن کے 52کے قریب لواحقین اپنے سیمپلزدے چکے تھے۔

زرقا چوہدری نے الزام عائد کیا کہ اس بے ہنگم صورتحال کے دوران بہت سی ڈیڈ باڈیزتبدیل ہوچکی ہیں،کیونکہ انھیں جو ڈیڈباڈی دی گئی، اس ڈیڈ باڈی سے مختلف تھی جو انھوں نے اسپتال میں شناخت کی تھی۔والدہ کی بگڑتی حالت کے پیش نظر انھوں نے حالات سے سمجھوتہ کیا۔

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ ترین8 گھنٹے ago

اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے پہلے فرانس میں ٹرین نیٹ ورک پر حملے

تازہ ترین8 گھنٹے ago

جماعت اسلامی نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں مختلف مقامات پر دھرنا دے دیا، مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات

تازہ ترین10 گھنٹے ago

صدر مملکت نے سپریم کورٹ میں دو ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی

پاکستان10 گھنٹے ago

عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی جیل بھرو تحریک شروع کرے، دو گھنٹے کی بھوک ہڑتال مذاق ہے، نثار کھوڑو

تازہ ترین12 گھنٹے ago

ہمارے نام پر ڈالر لے کر وسائل کھائے گئے، بطور وزیراعلیٰ اعلان کرتا ہوں صوبے میں کہیں بھی آپریشن نہیں کرنے دوں گا، علی امین گنڈا پور

پاکستان12 گھنٹے ago

رومانیہ میں پاکستان نیوی کے آف شور پٹرول ویسل پی این ایس حنین کی کمیشننگ تقریب

تازہ ترین13 گھنٹے ago

کراچی میں رات کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، نیپرا نے کے الیکٹرک کو ہدایت جاری کردی

پاکستان14 گھنٹے ago

پنجاب میں متوفی سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو ملازمت دینے کا قانون ختم

مقبول ترین