Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

آج سمندروں کا عالمی دن، خوراک، آکسیجن اور زندگی کے بڑے ذرائع کے تحفظ کی ضرورت

Published

on

آج(8 جون) سمندروں کا عالمی دن منایا جارہاہے،مقصد درپیش چینلجز اورتحفظ کے حوالے سے شعوراجاگرکرنا ہے۔

دنیا بھر کے طول وعرض میں پھیلے سمندر انسانی زندگی کے لیے لازم وملزوم ہیں،تاحد نگاہ پھیلے یہ نیلے سمندر زمانہ قدیم سے انسانی خوراک اورتجارت کے علاوہ چالیس فیصد تازہ پانی کے حصول کا بھی ذریعہ ہیں۔

بدقسمتی سے انسانی ہاتھوں کی وجہ سےاس کے فطری حسن کو گہن لگ رہا ہے،یومیہ ہزاروں ٹن کوڑاکرکٹ اوربحری جہازوں سے تیل کے رساو کے سبب نہ صرف آبی حیات پرزندگی تنگ ہوجاتی ہے،بلکہ ان عوامل کے اثرات انسانی زندگیوں پربھی نمودارہوناشروع جاتے ہیں۔

تیکنیکی مشیر سندھ ڈبلیوڈبلیوایف پاکستان معظم علی خان کے مطابق بحری جہازوں اورلانچوں سے بہنے والا گندا تیل اوربغیرٹریٹمنٹ کے فیکٹریوں سے سمندر میں شامل ہونے والا صنعتی فضلہ سمندری آلودگی کی بڑی وجہ ہے، اس فضلے میں پلاسٹک بیگز سب سےزیادہ آبی حیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

معظم علی خان نے مزید کہا کہ بارش،بادل اورہواؤں کے چلنے میں سمندرکلیدی کردارکے حامل ہیں جبکہ نمک اورسب سے بڑھ کرمچھلی،جھینگے اوردیگراقسام کے آبی حیات انسانی خوراک کالازمی جزوہے۔

ماہرین کےمطابق پاکستان کا ساحل سمندر1050کلومیٹرطویل ہے،جس کے دامن میں لگ بھگ 40 لاکھ افراد ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ہیں،ماضی کے خطرات کے ساتھ اب سطح سمندرکا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایک اوربڑے خطرے کی صورت میں سراٹھارہا ہے،سمندر 75 فیصد آکسیجن بھی پیداکرتے ہیں۔

سمندر حیات انسانی کے لیے انتہائی ضروری ہے،مگربدقسمتی سے پانی کا یہ ذخیرہ ان دیکھے اورخاموش تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے، ساحلوں کی دیکھ بھال،مضر صحت اشیا جبکہ کیمیائی کھادوں اوردیگرمضرچیزوں کو سمندربرد کرنے سے گریز کرنا انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین